• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت تیزی سے ایک سیکولر سے ہندو ریاست بنتا جارہا ہے، تجزیہ کار


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں میزبان نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ بھارت تیزی سے ایک سیکولر سے ہندو ریاست بنتا جارہاہے،مودی کے متنازع فیصلہ نے کشمیر کی سیاست، معاشرت، معیشت،صحافت اورتعلیم کو بدل کررکھ دیا،نیب کی کارکردگی پرعدالتی ریمارکس اورفیصلےمسلسل سامنے آرہے ہیں۔

میزبان شاہ زیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال پہلے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کردی ،ایک ایسا متنازع فیصلہ کیا جس نے کشمیر کی سیاست ، معاشرت ، معیشت ، صحافت اور تعلیم سب کو بدل کر رکھ دیا ،ایک سال ہوگیا ہے انٹرنیٹ پر پابندی ہے ، سماجی تقریبات پر پابندی ہے ،سیاسی قیادت گھروں میں نظر بند ہے ، تعلیمی ادارے بندہیں ،کاروبار تباہ ہوگیا ہے۔

جوبولتا ہے وہ غائب کردیا جاتا ہے جو سچ بولتا ہے وہ پابندیوں کا شکار ہوجاتا ہے ۔ خواب یہ دکھایا گیا تھا کہ کشمیر کی حیثیت کی تبدیلی کے بعد کشمیر ترقی کرے گا مگر کشمیر پہلے سے بھی پیچھے چلا گیا ہے ، 5 اگست کو پورے پاکستان نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ، وزیر اعظم نے آزاد کشمیر اسمبلی سے خطاب کیا ، پورے ملک میں ریلیاں نکالی گئیں جن کا مقصد کشمیریوں سے اظہار یکجہتی تھا ،کشمیر میں صورتحال یہ ہے کہ دو دنوں سے سب کچھ بند پڑا ہے سخت کرفیو ہے۔

بنیادی انسانی حقوق بری طرح متاثر ہورہے ہیں،ریاستی سطح پر ظلم جاری ہے مگر اس سارے معاملے پر خاموشی ہے ،میڈیا وزیراعظم مودی کے گن گارہاہے ، عدلیہ خاموش ہے جو یہ ثابت کررہی ہے کہ ایک فاشسٹ حکمران کے آگے اگرعدالتیں بھی گھٹنے ٹیک دے تو معاشرہ کیسے تباہ ہوتا ہے اور عدالتی خاموشی اور نریندری مودی کا ساتھ دینے کی وجہ سے بھارت تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ کشمیر کی حیثیت َختم ہونے پر انسانی حقوق کے اداروں نے عدالتوں سے رجوع کیا۔

6 سوسے زائد درخواستیں دائر ہیں مگر عدالتیں ایک سال ہونے کے باوجود کوئی بھی فیصلہ نہ کرسکیں حالانکہ جو کچھ کشمیر میں ہورہا ہے وہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ،بھارتی عدلیہ کی خاموشی کی وجہ سے مودی حکومت کو موقع مل رہاہے کہ وہ ایک کے بعد ایک متنازع فیصلہ کررہی ہے ۔اب حکومت اپنی سرپرستی میں بابر مسجد کی جگہ رام مندرتعمیر کررہی ہے جو بی جے پی کے وعدے تھے وہ ایک ایک کرکے پورے ہورہے ہیں بابری مسجد کی جگہ رام مندر شروع کرنے کا وعدہ پورا ہوگیا بدھ کو نریندر مودی نے خود بنیادی رکھی ۔

بی جی پی کا ایک اور وعدہ کہ بھارت کو ایک سیکولر ریاست کی جگہ ہندو ریاست بنانا تھا اس پر بھی کام ہورہا ہے اور قانونی طو رپر اب تک نہ سہی مگر عملی طور پر بھارت تیزی سے ایک سیکولر سے ہندو ریاست بنتا جارہاہے اور رام مندر کی بنیاد رکھ کر نریندر مودی نے جو قدم اٹھایا ہے اس کے بعد تیسرے وعدے کی تکمیل اور آسان دکھائی دے رہی ہے ۔

ایودھیا میں نریندر مودی نے رام مندر کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے وہاں پر پوجا کی اور اپنے خطاب میں آج کے دن کو تاریخی دن قرار دیا گیا ۔ بھارت میں مودی کے آج کے قدم کو نئے بھارت کی بنیاد اور ہندو ریاست کی جانب اہم قدم قرار دیا جارہاہے جس میں جو ہندو نہیں ہوگا وہ دوسرے درجے کا شہری ہوگا ۔

برطانوی نشریاتی ادارے نے بھی ایک آرٹیکل شائع کیاہے جس کا عنوان رکھا گیا ہے ”کیا رام مندر کا سنگ بنیاد انڈیا کو ایک ہندو ملک بنانے کی طرف ایک اور قدم ہے ؟“ آرٹیکل میں لکھا ہے کہ 1951 ء سے اس بحث کی شروعات ہوئی تھی اب وہ بحث فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ چکی ہے ۔

1951ء میں گجرات میں جب سومناتھ مندر کی تعمیر نو کے بعد اس کے افتتاح کی تاریخ رکھی گئی تو بھارت کے پہلے صدر ڈاکٹر راجندر پرساد کو بلایا گیا تو اس وقت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو جو یہ چاہتے تھے کہ مذہبی معاملات کو قومی معاملات سے علیحدہ رکھا جائے اس لئے انہوں نے صدر کو مشورہ دیا کہ وہ اس پروگرام کا حصہ نہ بنیں کیونکہ نہرو کو تشویش تھی کہ اس طرح کے پروگرام کی حمایت سے مذہبی دراڑیں مزید گہری ہوجائیں گی مگر بھارتی صدر نے نہرو کے مشورے کو سائیڈ کرتے ہوئے پروگرام میں حصہ لیا اور وہاں سیکولرازم پر بات کی او راس پر زور بھی دیا ۔

تازہ ترین