انصاف اور احتساب کے عمل پر اٹھی ایک انگلی اس سارے عمل کی ساکھ کو مجروح کر دیتی ہے، ہمارے ہاں ہر کوئی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے احتساب کے بجائے انتقام قرار دے رہا ہے تو یہ امر بلاشبہ تشویشناک ہے کہ متعدد مرتبہ ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ بھی قومی احتساب بیورو کی باقاعدہ سرزنش کرتے ہوئے اس کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دے چکی ہے ۔المیہ یہ بھی ہے کہ جب ملک اندرونی اور بیرونی اعتبار سے گھمبیر مسائل سے دوچار ہے سیاست دان مفاہمانہ طرز سیاست ترک کرکے معاندانہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں،یہ الزام بھی ہر کوئی لگا رہا ہے کہ نیب کی کارروائیاں سراسر انتقامی ہیں۔نئی خبر یہ ہے کہ نیب نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو شراب کے غیر قانونی لائسنس جاری کرنے کے الزام میں 12اگست جبکہ مریم نواز شریف کو 200ایکڑ سرکاری اراضی غیر قانونی طور پر الاٹ کرانے کے الزام میں 11اگست کو طلب کر لیا ہے۔ الزامات کی نوعیت یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ نے ڈی جی ایکسائز کے اختیارات کا غیر قانونی استعمال کیا اور شریف فیملی کی زمین کے گرد تمام رقبے کو گرین لینڈ قرار دیا۔شنید ہے کہ سابق ڈی سی او نورالامین مینگل اور سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ سے بھی تحقیقات کی جائیںگی۔ اپوزیشن رہنما رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار کو بلانا حکمت عملی کا حصہ ہے اصل مقصد صرف مریم نواز کو بلاناتھا، خود کو غیر جانبدار ثابت کرنے کیلئے ایسا کیا گیا۔ احتساب سے کوئی مبرا نہیں نہ ہونا چاہئے لیکن جیسا ہو رہا ہے اس سے سیاسی تنائو کے بڑھنے کا اندیشہ ہے، بہتر ہے کہ حکومت پارلیمان میں اتفاق رائے سے نیب قوانین پر غور کرکے اسے تبدیل کرے جو قوم، اداروں اور سیاسی جماعتوں میں بے جا انتشار کا باعث بن رہا ہے کہ اصل طاقت بہرکیف پارلیمینٹ کے پاس ہے جو اسے اب ثابت بھی کرکے دکھانا ہو گی۔