• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق ٹاسک فورس کے فیصلوں کو فاسٹ ٹریک کی بنیاد پر نافذ کریں۔ صدر کو فیڈرل ٹاسک فورس کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران کم بچوں کی پیدائش کے حامل والدین کو فائدہ دینے کی تجویز کے حوالے سے اس بات میں بڑی حد تک وزن ہے کہ جس رفتار سے ملک کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اس سے بلاشبہ مسائل بڑھ رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک کی آبادی 22 کروڑ سے زیادہ نفوس پر مشتمل ہے مگر درحقیقت یہ تعداد اس سے بھی زیادہ ہے اس میں سالانہ 43لاکھ کا اضافہ ہو رہا ہے اس لحاظ سے یہ 2025میں 24کروڑ اور 2050میں 33کروڑ سے تجاوز کر جائیگی جس کیلئے یقیناً خوراک، تعلیم، روزگار، طبی سہولیات، رہائش سمیت جملہ ضروریات پوری کرنے کیلئے وسائل جو پہلے ہی بہت کم ہیں آگے چل کر ایک بڑے بحران کی شکل اختیار کرسکتے ہیں جن میں سرفہرست بھوک و افلاس کے باعث جرائم کی شرح میں ممکنہ اضافے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت پاکستان نے 1970کے عشروں پہلے آبادی کنٹرول کرنے کیلئے خاندانی منصوبہ بندی پروگرام شروع کیا تھا اگر اس پروگرام میں خامیاں تھیں تو انہیں بہتر بنانے کی بجائے یہ پروگرام ہی تقریباً ختم کر دیا گیا حالانکہ درپیش اختلاف رائے کو خاطر میں لاتے ہوئے کوئی نہ کوئی حل نکالا جا سکتا تھا۔ اس وقت سے اب تک آبادی کی شرح میںتقریباً چار گنا اضافہ ہو چکا ہے جو من حیث القوم ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے جبکہ وفاقی و صوبائی سطح پر متعلقہ وزارتوں سے لیکر آبادی کنٹرول کی بین الاقوامی تنظیموں کا تعاون بھی حاصل ہے ان کی مدد سمیت تمام تر وسائل بروئے کار لاکر آبادی کے مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین