پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا ہے کہ نیب کو انسداد منی لانڈرنگ بل میں شامل کرنا درست نہیں ہے۔
چیرمین کمیٹی برائے خزانہ فیض اللّٰہ کموکا کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، فیض اللّٰہ کموکا اس دوران کا کہنا تھا کہ بل پر گزشتہ اجلاس میں اعتراضات تھے جس کی وجہ آج اجلاس بلایا گیا، اجلاس کے دوران کمیٹی نے کثرت رائے سے انسداد منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل 2020ء منظور کر لیا ہے۔
اجلاس کے دوران ممبر قومی اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ بل پر ہمارے اعتراض ہیں اور گزشتہ اجلاس میں اس پر تفصیلی گفتگو ہوئی، ہماری کچھ سفارشات نہیں مانی گئیں اور کچھ مانی گئیں، نیب کو انسداد منی لانڈرنگ بل میں شامل کرنا درست نہیں۔
نوید قمر کا کہنا تھا کہ کئی چیزوں پر اعتراض ہے لیکن ہمارا سب سے بڑا اعتراض نیب کی شمولیت ہے، سزا کو بڑھانے کے لیے طریقہ کار کا تعین ہونا چاہیے۔
جس پر ڈی جی ایف ایم یو کی جانب سے کہا گیا کہ نیب کئی جرائم میں دیگر ایجنسیوں کے ساتھ کام کرتا ہے، نیب کو اس وقت بل سے نکالنا مشکل ہوگا، اگر نیب کا ادارہ نہیں رہتا تو ترمیم کے ذریعےاسےبل سے نکالا جاسکتا ہے۔
اجلاس کے دوران عائشہ غوث پاشا نے اظہار رائے کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مروجہ قوانین مانگے گئے تھے وہ بھی فراہم نہیں کیے گئے، پارلیمان کی اہمیت و وقعت کا خیال حکومت کو نہیں ہے، اس بل سے ہراسمنٹ پھیلے گی جس سے مسائل بڑھیں گے۔
عائشہ غوث پاشا کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیشنل پریکٹسز میں ایسا ہرگز نہیں ہوتا، اس بل کے بعد کوئی سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔
اجلاس کے دوران حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ حکومت پکڑ دھکڑ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما و ممبر قومی اسمبلی قیصر احمد شیخ نے اجلاس کے دوران کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی یہ شرائط نہیں جو اس بل کے ذریعے منظور کروائی جارہی ہیں، اس بل کی منظوری میں جلدی نہیں ہونی چاہیے، کاروباری افراد سے بات ہونی چاہیے۔