اسلام آباد (نمائندہ جنگ) احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے سابق صدر آصف علی زرداری پر جعلی بینک اکاؤنٹس کے پارک لین ریفرنس میںوکیل کی غیرموجودگی میں ویڈیو لنک پر فرد جرم عائد کر دی جس کے مطابق آصف زرداری نے بطور صدر پاکستان اثر انداز ہوکر بدنیتی سےڈیڑھ ارب کا قرضہ اپنی پارک لین کی فرنٹ کمپنی پارتھینون کو دلوایا،تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا جس پر عدالت نے شہادتیں طلب کرتے ہوئے یکم ستمبر کو استغاثہ کے تین گواہوں کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ہے، پیر کو احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے پارک لین ریفرنس پر سماعت کی، آصف زرداری بطور ملزم بلاول ہاؤس کراچی سے وڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے تاہم ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث پیش نہ ہوئے، آصف زرداری نے وکیل کی عدم موجودگی میں فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کر دیا اور الزامات کی فرد جرم پڑھ کر سنائی جس کے مطابق آصف زرداری نے بطور صدر پاکستان اثر انداز ہوکر بدنیتی سے اپنی پارک لین کی فرنٹ کمپنی پارتھینون کو ڈیڑھ ارب کا قرض دلوایا، آپ پارک لین کمپنی کے ڈائریکٹر تھے اور جعلسازی کا منصوبہ بنایا جس کے تحت فراڈ سے حاصل ہونے والی رقم اپنے مقاصد کیلئے استعمال کی جو جعلی بینک اکاؤنٹس میں بھجوائی گئی ، آصف زرداری نے کہا میں نے پاکستان کو اٹھارویں آئینی ترمیم دی اسلئے مجھ پر دباؤ ڈالنے کیلئے سیاسی کیس بنائے جا رہے ہیں، نیب والوں سے کہیں کہ صحیح کام کریں، بعدمیں یہ مجھ سے پاؤں میں بیٹھ کر معافیاں مانگتے ہیں، عدالتوں کو غیر جانبدار رہ کر فیصلہ دینا چاہئے، عدالت اصولوں پر چلے تو بہتر ہے، اس موقع پر فاضل جج نے کہا ہم انشاء اللہ اصولوں پر ہی چلیں گے، قانون سب کیلئے برابر ہے،اسی لئے ہم نے یکم ستمبر کو گواہوں کو بلایا ہے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا، آصف زرداری نے کہا آپ اپنے آرڈر میں یہ ضرور لکھیں کہ وکیل کی غیر موجودگی میں مجھ پر فرد جرم عائد کی جا رہی ہے، مجھے بھی 30 سال ہو گئے ہیں ایسے کیسز لڑتے لڑتے، جج نے کہا پھر تو آپکو فرد جرم عائد کرنے پر اعتراض نہیں ہونا چاہئے، عدالت نے 13 ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے بعد استغاثہ کے تین گواہوں احسن اسلم، نبیل ظہور اور عبدالکبیر کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت یکم ستمبر تک ملتوی کر دی۔