• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اصل معاملے سے توجہ نہیں ہٹے گی، آپ کو جواب دینا ہوگا، شبلی فراز


وفاقی وزیرِ اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ آج مریم نواز گروپ نے پریس کانفرنس کی، کل شہباز شریف گروپ پریس کانفرنس کرے گا، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہمیں کٹہرے میں کھڑا کرنا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ نیب دفتر کے سامنے یہ سب اس لیے کیا گیا کہ اصل معاملے سے توجہ ہٹائی جائے، لیکن توجہ نہیں ہٹے گی، آپ کو جواب دینا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ والد صاحب لندن چلے گئے ہیں، ورکرز یہاں ذلیل و خوار ہورہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ آپ نے ملک کو کنگال بھی کردیا اور دیدہ دلیری دیکھیں پھر پریس کانفرنس کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آج مریم نواز کو بلایا گیا کہ 11 سو کنال زمین کیسے لی؟ لیکن جواب دینے کی بجائے وہ بارات لے آتی ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ میری لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی کوئی زمین نہیں ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ جب وزیراعلیٰ پنجاب کو قومی احتساب بیورو (نیب) بلاتا ہے تو وہ کبھی بارات لے کر نہیں پہنچے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے میڈیا ونگ کو مبارکباد دیتا ہوں کہ زبردست ڈراما کیا گیا۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ آپ کو اپنے کرتوتوں اور لوٹ مار کا جواب دینا ہوگا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ وہ شعبدہ گر ہیں جو لوٹ مار کرتے ہیں اور عوام کو بے وقوف بناتے ہیں، یہ پھر انتظار میں ہیں کب پاکستان کو لوٹنے کا موقع ملے۔

شبلی فراز  نے کہا کہ یہ پاکستان کو لوٹنے کا موقع ملنے کے لیے دوبارہ اکٹھے ہو رہے ہیں، نیب میں یہ این ار او مانگ رہے تھے اور کرپشن کی تشریح بتا رہے تھے۔

کشمیر سے متعلق مریم نواز کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کے ساتھ ہم نے ہمیشہ یکجہتی کا اظہار کیا۔

انھوں نے کہا کہ کشمیر کی عوام کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھائیں گے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی واضح ہے، کشمیر پاکستان کی پہلی ترجیح ہوگی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ آج وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم نے مشیر خزانہ سے معاشی صوررتحال پر بریفنگ لی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے غیر ضروری اخراجات کنٹرول کر کے ایک فیصد کمی کی گئی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ توقع تھی کہ مالی خسارہ 9.1 فیصد رہے گا۔

ان ک کہنا تھا کہ حکومت ملی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا جبکہ ہم کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پچھلے مالی سال میں 3 بلین ڈالر تک لے آئے ہیں۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اب اتنی بڑی اماؤنٹ نہیں کہ ہمیں فکر ہو کہ ڈالر کہاں سے پیدا کرنا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے بجلی قرضوں اور دیگر شعبوں میں بھی سبسڈی دی جس کا مقصد تھا کہ غریبوں کو کم سے کم قیمت پر اشیا دی جاسکیں۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے ممالک کا کورنا سے جو نقصان ہوا ہمارا نقصان اس سے کم ہوا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مکمل لاک ڈاؤن وہ اشرافیہ چاہتی تھی جس کو غریب عوام کی کوئی فکر نہیں تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جولائی کے مہینے میں ہماری برآمدات 2 ارب ڈالر رہیں، پچھلے سالوں کی نسبت پاکستان کی معیشت اب بہتر ہوتی جا رہی ہے۔

تازہ ترین