• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ نے نیب میں بھرتیوں پر سوال اٹھادیئے

اسلام آباد (طارق بٹ) آئین کے آرٹیکل 240 اور242میں تجویز کیا گیا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) سمیت وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں تقرریاں متعلقہ مقننہ کے ایک ایکٹ کے تحت اور وفاقی یا صوبائی پبلک سروس کمیشن کے توسط سے ہونی چاہئیں۔

ایک آرڈر کے ذریعے سپریم کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر جنرل سے کہا ہے کہ وہ مطمئن کریں کہ آیا ماتحت قانون سازی کے تحت [اس معاملے میں نیب کا قانون] ، آرٹیکل 240 اور 242 کے تحت آئین کے مینڈیٹ کو تقرریوں میں نظرانداز کیا جاسکتا ہے۔

اس نے تقرریوں کے نیب چیئرمین کے اختیارات کا از خود نوٹس لیا ہے۔ دو ججوں نے ایک مبینہ بہروپیے محمد ندیم کی اپیل کی سماعت کی جس میں اس نے ٹیلیگراف ایکٹ کے تحت 19 فروری 2020 کو اس کے خلاف درج کیے گئے کیس میں گرفتاری کے بعد ضمانت کی درخواست کی گئی تھی۔

نیب کے راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل عرفان نعیم منگی کی تقرری پر جسٹس عیسیٰ نے سوال کیا۔ عدالتی حکم میں پوچھا گیا کہ یہ افسر کس اختیار اور اتھارٹی کے تحت کام کر رہا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اینٹی کرپشن واچ ڈاگ میں تقرریوں کا اطلاق قواعد و ضوابط کے تحت ہوتا ہے ، جنہیں قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے اجرا کے 21 سال گزرنے کے بعد بھی وضع نہیں کیا گیا ہے۔

مختلف مقدمات کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے بار بار نشاندہی کی ہے کہ نیب نے ضروری قواعد وضع نہیں کیے ہیں۔ اس میں زور دیا گیا ہے کہ قواعد کو بغیر تاخیر کے تیار کیا جائے۔

تازہ ترین