اسلام آباد(ایجنسیاں) وزیر اعظم عمران خان نے قوم کو 74ویں یوم آزادی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنایا جائے گا‘قائد اعظم کے پاکستان کی جانب ہمارا سفر شروع ہو چکا ہے.
منزل پر پہنچ کر دم لیں گے ‘ اقتدار سنبھالنے کے بعد دو سال بہت سخت تھے ‘ﷲ کا شکر ہے کہ ہم ڈیفالٹ سے محفوظ ہو کر بہت بڑی مہنگائی سے بچ گئے ‘ اگرچہ عوام کے لئے ابھی بھی مشکل حالات لیکن صورتحال اب بہتر ہو رہی ہے‘ معیشت کی صورتحال بہتر ہونا شروع ہو گئی ہے اور کورونا کے کیسز بھی کم ہو گئے ہیں.
اسٹاک مارکیٹ ریکارڈ اوپر گئی ہے، تعمیرات اور اس سے وابستہ صنعتوں کو تاریخی پیکج دیا جس سے لوگوں کو روزگار ملنا شروع ہوگیا اور ٹیکس وصولی بھی بہتر ہوئی، مشکل ختم ہورہی ہے ‘انشاءاللّٰہ حالات مزید بہتر ہو تے جائیں گے‘سابقہ حکومتوں کے معاہدوں کی وجہ سے بجلی مہنگی خرید کر سستی دے رہے تھے ۔
کوئی دکان بھی 10 روپے کی چیز5میں بیچ کر نہیں چل سکتی ‘قوم کیلئے خوشخبری ہے کہ نجی پاور کمپنیوں سے طویل مذاکرات کے بعد معاہدہ ہو گیا ہے‘اب صنعتوں اور عوام کیلئے سستی بجلی دستیاب ہوگی‘مہنگی بجلی کے باعث گردشی قرضے بڑھتے جا رہے تھے‘نئے معاہدے سے بجلی کی قیمت بھی کم ہو گی اور گردشی قرضوں کامسئلہ بھی حل ہو گا۔
سارا پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہے، ان کے حق کے لئے دعا گو بھی ہیں اور جدوجہد بھی کریں گے۔ جمعہ کوسرکاری ٹی وی پر قوم کے نام اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کے عظیم خواب کی تعبیر ہے۔
وہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے جس میں قانون کی بالا دستی اور سب انسانوںکو برابر کے حقوق حاصل ہوں۔
ہم اس سفر کی جانب گامزن ہیں اور جدوجہد کے ذریعے منزل پر پہنچ کر دم لیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں آج قوم کو کورونا وائرس کا مل کر مقابلہ کرنے پر بھی مبارکباد پیش کرتاہوں۔
اللّٰہ تعالیٰ کا خاص شکر اور کرم ہے کہ کورونا کیسز میں بھی کمی آئی ہے اور معیشت بھی بہتری کی جانب گامزن ہو گئی ہے۔ وزیراعظم نے عوام پر زور دیا کہ وہ احتیاط کادامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور چہرے پر ماسک کا استعمال کریں ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں قوم کو تیسری مبارک باد معیشت کی صورتحال بہتر ہونے پر دینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دو سال بہت مشکل میں گزرے‘جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو بہت مشکل حالات کا سامنا تھا‘قرضوں کی قسطیں ادا کرنی تھیں۔ ہمارے پاس فارن ایکسچینج نہیں تھا اور ہم ڈیفالٹ کررہے تھے۔
اگر ہم خدانخواسہ ڈیفالٹ کر جاتے تو اس کے بہت برے اثرات کا سامنا کرنا پڑتا‘ اللّٰہ کا شکر ہے کہ ہم ڈیفالٹ سے محفوظ ہو کر بہت بڑی مہنگائی سے بچ گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اقتدارسنبھالنے کے بعد سابق حکومتوں کی طرف سے لئے گئے قرضوں کا بہت بڑا بوجھ تھا۔
ہم نے 4 ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کیا جس میں سے 2 ہزار ارب روپے قرضوںکی ادائیگی پر خرچ ہو گیا۔ دوسری جانب ہمارے اوپر پاور سیکٹر کا بہت بڑا بوجھ تھا کیونکہ سابقہ حکومتوں نے بجلی کمپنیوں کے ساتھ ایسے معاہدے کئے ہوئے تھے جن کے ذریعے بہت مہنگی بجلی مل رہی تھی اور ہماری صنعتیں خطے کے دیگر ممالک کی صنعتوں کا مقابلہ مہنگی بجلی کی وجہ سے نہیں کر پا رہی تھیں، اسی لئے ہماری معیشت اوپر نہیں اٹھ رہی تھی۔
دوسری جانب عوام کو بھی مہنگی بجلی مل رہی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب آمدن بڑھنا شروع ہو گئی ہے۔ جولائی میں ہدف سے زائد ٹیکس وصولی ہوئی ہے۔
اس سے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے اور یہ بھی بہت بڑی خوشخبری ہے کہ کورونا کے باوجود ہماری برآمدات بڑھنا شروع ہو گئی ہیں جبکہ پوری دنیا کی برآمدات متاثر ہوئی ہیں۔
اس کے علاوہ لائن لاسز اور چوری کو کم کرنے کے لئے حکومت اصلاحات کا پیکج لا رہی ہے جس سے چوری بھی کم ہو گی اور بجلی کی قیمت بھی کم کی جائے گی۔