• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی یوم آزادی پردنیا بھر میں کشمیریوں کا یوم سیاہ، مظاہرے، مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال، سرینگر چھاؤنی میں تبدیل

لندن، اسلام آباد، سرینگر (سعید نیازی، نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) لندن اور کنٹرول لائن کے دونوں جانب سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے ہفتے کو بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طورپر منایا جس کا مقصد عالمی برادری کو یہ پیغام دینا تھا کہ کشمیری اپنی سرزمین پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو مسترد کر تے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں مکمل ہڑتال رہی جس کی کال بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی، کل جماعتی حریت کانفرنس اور میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم نے دی تھی۔ لندن اور اسلام آباد سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں نے عالمی برادری کی توجہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم کی طرف مبذول کرانے کیلئے بھارتی سفارتخانوں کے سامنے مظاہرے کئے گئے۔ سرینگر کے علاقے سونہ وار میں قائم کرکٹ سیڈیم جہاں بھارتی یو م آزادی کی سرکاری تقریب کا انعقاد ہوا اس کو عملی طور پر ایک قلعے میں تبدیل کیا گیا۔ سٹیڈیم کے اطراف میں واقع اونچی عمارتوں پر سنیپر شوٹرز کو تعینات کیا گیا۔ شہر میں بیسیوں نئے بنکر قائم کیے گئے جہاں بھارتی فوجی لوگوں کی جامہ تلاشی لیتے رہے۔ سراغ رساں کتوں اوربم ڈسپوزل اسکواڈ کی خدمات بھی حاصل کی گئیں جبکہ ،ڈرون کیمرے شہر کی فضا میں نظر آئے۔ مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں بھی سیکورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے جبکہ سرینگر جموں شاہراہ پر بھی حفاظی اقدامات بڑھا لیے گئے۔ حریت رہنما سید علی گیلانی نے ایک پیغام میںکہا کہ جو قوم دوسروں کا حق غصب اور آزادی سے محروم کردیتی ہے وہ اپنی آزادی کا جشن منانے کا حق کھو دیتی ہے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ بھارت اپنا یوم آزادی منانے کا کوئی حق نہیں رکھتا۔ میر واعظ عمر فاروق کی سر براہی میں قائم حریت فورم نے پانچ اگست 2019کے بھارتی اقدام کوکشمیر کی تاریخ کا المناک باب، عالمی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور جنیوا کنونشن کیخلاف قرار دیا۔ یوم سیاہ کے موقع پر حریت رہنمائوں اور پاکستان و آزاد جموں کشمیر کے سیاسی رہنماؤں،صحافیوں، طلبہ و خواتین رہنماوں نے اظہار خیال کیا مقررین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سیز فائر لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں کشمیریوں نے بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ بھارت 73 سال سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر غیر قانونی طورپر قابض ہیں مقبوضہ کشمیر کو بھارت نے جیل خانے میں تبدیل کیا ہے اور 80 لاکھ سے زائد آبادی کو محصور بنایا گیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ کشمیری عوام اپنے بنیادی حق، حق خود ارادیت کے حصول کے خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ زمینی حقائق کو بھی تبدیل کر رہا ہے۔ بھارتی اقدام سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے منافی اور اقوام متحدہ کے قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام آج کے دن سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری سے فوری طور پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔بھارت کے یوم آزادی پر لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے ہونے والے مظاہرے کے شرکا کا کہنا تھا کہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت، دنیا کے ماتھے پر کسی داغ سے کم نہیں، جس ملک میں اقلیتوں کی زندگی کو مشکل بنادیا گیا ہو اور ہزاروں افراد کو آزادی مانگنے پر قتل کیاجاچکا ہے، عالمی اداروں کو وہاں کے حالات کا نوٹس لینا چاہیے۔ مظاہرے میں کشمیریوں کے علاوہ سکھ کمیونٹی کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ سکھ کمیونٹی نے خالصتان کا پرچم بھی لہرایا۔ اس موقع پر کشمیری رہنما راجہ سکندر نے کہا کہ کشمیر کا بچہ بچہ آزادی کے حصول کے لیے اٹھ کھڑا ہوا ہے، بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام رہے ہیں، برطانیہ اور دیگر عالمی طاقتوں کو بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ روا سلوک کا نوٹس لینا چاہیے۔ نعیم عباس اور حاجی عابد نے کہا کہ بھارت کی جمہوریت بدنما داغ ہے اور عالمی طاقتوں کو مقبوضہ کشمیر میں مداخلت کرکے مظالم کا سلسلہ بند کرانا چاہیے۔ پرم جیت سنگھ نے کہا کہ بھارت نے اقلیتوں کا جینا دوبھر کردیا ہے اور آزادی مانگنے پر کشمیریوں اور سکھوں کو مظالم کا نشانہ بنایا جارہا ہے، لیکن کشمیریوں اور سکھوں کو آزادی کے حصول سے نہیں روکا جاسکتا، راجہ واصف، چوہدری دلپذیر اور چوہدری شعبان نے کہا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، مسئلہ کشمیر دوطرفہ مذاکرات سے حل نہیں ہوگا، اس کے لیے بھارت کو مجبور کرنا ہوگا، اسلم ڈوگر اور سابق وزیر محمود ریاض نے کہا کہ برطانیہ کے کشمیری، مقبوضہ کشمیر کے آزادی تک تحریک آزادی کی حمایت جاری رکھیں اور شرکا بھارت کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے، پولیس کی بڑی تعداد امن و امان قائم رکھنے کے لیے موجود تھی۔

تازہ ترین