کراچی ( اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاںرضا ربانی نے کہا ہے کہ پہلے بھی گورنر راج اور کراچی کی علیحدگی کی باتیں ہوئیں، کراچی کا ر ریونیو اسلام آباد استعمال کرسکے،یہ خواب پورا نہیں ہوگا ، کراچی سندھ کا حصہ ہے، ہمیشہ رہے گا، اکنامک ٹیررازم کا مجوزہ قانون اسی حالت میں منظور کیا گیا تو ہر شہری کا جینا دشوار ہوجائے گا۔ یہ قانون فقط کالا قانون نہیں ہے، بلکہ ’’شاہ کالا قانون‘‘ ہے، حکومت اس میں ایسی شقیں ڈال رہی ہے جس سے عام آدمی کے حقوق متاثر ہوں گے، اپوزیشن عوام کے حقوق پامال ہونے نہیں دے گی، اکنامک ٹیررازم پر بنانے گئے قانون کی زد میں ہر آدمی آئے گا، ہر شخص کو خوف میں زندگی گزارنے جیسے قوانین بنائے جارہے ہیں،سابق صدر آصف علی زرداری کو نیب نے بلاوجہ طلب کیا ہے، آصف علی زرادری کی ہدایت پر کارکنان 17 اگست کو ان سے اظہارِ یکجہتی کیلئے نیب آفس کے سامنے جمع نہیں ہونگے، صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ وہ ماضی میں بھی نیب مقدمات کا سامنا اکیلے ہی کرتے رہے ہیں، اب بھی کرینگے۔ وہ ہفتہ کو پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکیوٹو کمیٹی اجلاس کے بعد،لطیف کھوسہ ،شیریں رحمن اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ہفتہ کو بلاول ہاوَس کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکیوٹو کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری نے مشترکہ طور کی۔ بلاول بھٹو زرداری پارٹی کے دیگر رہنماوَں کے ساتھ اجلاس میں شریک ہوئے، جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں حصہ لیا۔ سید قائم علی شاہ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، میاں رضا ربانی، لطیف کھوسہ، شیری رحمن، سید نوید قمر، نفیسہ شاہ ہمایوں خان، شازیہ مری، نواب یوسف تالپور، سعید غنی، جمیل سومرو، صادق عمرانی، وقار مہدی، ناصر حسین شاہ، منظور حسین وسان اور پیر مظہر الحق اجلاس میں شریک ہوئے، جبکہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، نیئر حسین بخاری، فرحت اللہ بابر، فریال تالپور، فاروق ایچ نائک، قمر زمان کائرہ، علی مدد جتک، چوہدری منظور، حیدر زمان قریشی، اعظم خان آفریدی، مخدوم جمیل الزمان، مولا بخش چانڈیو، نثار احمد کھڑو، چوہدری لطیف اکبر، امجد اظہر ایڈووکیٹ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں حصہ لیا۔ میاں رضا ربانی نے بتایا کہ اجلاس 6 نکاتی ایجنڈا پر مبنی تھا، جن میں گلگت بلتستان کے انتخابات، پنجاب کی سیاسی صورتحال و تنظیمی معاملات، ملک میں حالیہ قانون سازی کے معاملات، کراچی کی صورتحال بالخصوص اٹارنی جنرل کے بیان کی روشنی میں ممکنہ صورتحال، نیب اور ہیومن رائیٹس واچ کی رپورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیش نظر صورتحال کے ساتھ ساتھ 17 اگست کو سابق صدر آصف علی زرداری کی نیب طلبی سے منسلک معاملات اور پارٹی کی مجموعی صورتحال شامل تھی، اجلاس میں مذکورہ تمام معاملات پر سیر حاصل بجث کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات تین ماہ کیلئے ملتوی ہوگئے ہیں، جبکہ اجلاس میں انتخابات کی تیاریوں اور امیدواروں کو ٹکٹس دینے کے معاملات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں سید نوید قمر نے ایف اے ٹی ایف کے سلسلے میں ہونے والی حالیہ قانون سازی پر تفصیلی بریفنگ دی۔ سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ حکومت نے جان بوجھ کر ایف اے ٹی ایف سے منسلک بلز کو مقررہ ڈیڈلائین کی آخری گھڑیوں میں پیش کیا، تاکہ ان پر تفصیلی جائزہ نہ لیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا معاملہ کا نیب کا تھا، جو سب کے سامنے ہے۔ پیٹریاٹ بنانے میں نیب کا کردار ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کو بہت اچھی طرح معلوم ہے کہ نیب کو کس طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ ہیومن رائیٹس واچ کی جانب سے جاری کردہ موجود رپورٹ میں جس طرح بے نقاب کیا گیا ہے، اور سپریم کورٹ کی آبزرویشنز اور فیصلے نے نیب کو زیرو کردیا ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ اجلاس کے دوران سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کے کراچی کے متعلق بیان کا جائزہ لیا۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جس دن سے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت بنی ہے، تب سے پی ٹی آئی کبھی گورنر راج کی بات کرتی ہے تو کبھی کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی بات کرتی ہے۔ پی ٹی آئی آئین میں موجود وفاقی تصور کو تسلیم نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے مسائل کا حل اور انتظام سندھ حکوت کی ذمہ داری ہے۔ کراچی کے مسائل کو پیپلز پارٹی احسن طریقے سے حل کریگی۔ کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی سازش پرانی ہے۔ کراچی کے روینیو کو اسلام آباد استعمال کرنا چاہتا ہے سندھ کے عوام اسے قبول نہیں کریں گے۔