اسلام آباد( ٹی وی رپورٹ/آن لائن)توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری ذاتی حیثیت میں پیش ہوگئے،اس موقع پر سخت سیکورٹی اقدامات کیے گئے، جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف خاردار تاریں لگا کرآمد ورفت کےراستے بندکئے گئے اور غیر متعلقہ افراد کے داخلہ پر مکمل پابندی لگا ئی گئی جس سے وکلاء، عدالتی عملہ اور ملزمان کے علاوہ میڈیا کو بھی سخت مشکلات کا سامنا کرناپڑا،جج، میڈیا، ملزمان وکلا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اسلام آباد کی احتساب عدالت نے زرداری اور دیگر ملزموں پر فرد جرم کیلئے 9 ستمبر مقرر کردی۔
نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی 25 اگست تک ملتوی کردی۔دوران سماعت وکیل صفائی اور نیب کی پراسیکیوشن ٹیم کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج اصغر علی نے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی۔
سماعت شروع ہوئی تو بیرسٹر تصدق حنیف نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کا سینئر وکیل ہوں لیکن مجھے پولیس نے شیلڈ سے دھکا دیا جبکہ ایک ملزم کو بھی عدالت آنے سے روک دیا گیا، ساتھ ہی آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ میں سینئر کونسل ہوں مجھے بھی عدالت میں داخل نہیں ہونے دے رہے تھے۔
اس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ مجھے بھی عدالت میں پیش ہونے میں مشکلات پیش آئیں، مجھے بھی پولیس چیک پوسٹ پر روکا گیا جس کے بعد یوٹرن لے کر دوسرے راستے سے آیا۔