کراچی (جنگ نیوز) ڈاکٹر ماہا علی کی خودکشی کے معاملے نے نیا رُخ اختیار کر لیا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات کراچی کے پوش علاقے میں 25 سالہ ڈاکٹر ماہا علی نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی۔
کہا گیا کہ ماہا علی نے خود کو واش روم میں بند کر کے گولی ماری۔ تاہم اس معاملے نے اس وقت نیا رخ اختیار کر لیا جب یہ انکشاف ہو کہ نوجوان لڑکی ماہا علی کے سر کے پیچھے گولی لگی،بظاہر یہ بات عجیب معلوم ہوتی ہے کہ ایک طرف دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ماہا علی نے خودکشی کی لیکن خودکشی کرنے والا شخص سر کے پیچھے گولی نہیں مار سکتا۔
پولیس نے نئے رخ پر تفتیش شروع کر دی، دوستوں سے بھی پوچھ گچھ شروع کر دی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا علی کے سر میں پیچھے سے گولی لگی ہے۔جبکہ خودکشی کرنے والے ماتھے یا کن پٹی میں گولی مارتے ہیں۔
باتھ روم سے ملنے والا نائن ایم ایم کا پستول قبضے میں لے لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نے خودکشی کی یا ان کو قتل کیا گیا یہ تفتیش کے بعد پتہ چلے گا۔ ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر ماہا علی کو گولی قریب سے لگی۔بتایا گیا کہ جب ماہا علی نے خو دکو گولی ماری تو اسکی چھوٹی بہن نے اسلحہ چھپا دیا تھا کہ کہیں والد بھی خود کو گولی مار کر خودکشی نہ کر لیں۔
پولیس نے اسلحہ تحویل میں لے لیا ہے اور تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ یہ اسلحہ کس کے نام پر تھا۔ڈاکٹر ماہا علی کی لاش آبائی گاؤں میر پور خاص بھجوا دی گئی ہے۔یہ بھی بتایا گیا کہ ی۔مبینہ خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کی اپنے والد سے تلخ کلامی ہوئی تھی۔
ڈاکٹر ماہا ایک عرصے سے گھریلو پریشانی کا شکار تھیں۔ڈاکٹر ماہا والد اور بہنوں کے ساتھ 15 دن قبل کرائے کے گھر پر آئی تھی۔ ڈاکٹر ماہا علی کے ورثا نے قانونی کاروائی سے انکار کر دیا۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ماہا علی کے والدین میں علیحدگی ہو چکی تھی جبکہ دونوں نے دوسری شادیاں کر رکھی تھیں۔
ان تمام وجوہات کی بنا پر ڈاکٹر ماہا علی ذہنی دباؤ کا شکار تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر ماہا علی درگاہ گرھوڑ شریف کے گدی نیشن کی بیٹی تھیں۔