نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر میر حاصل بزنجو 63 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے، تدفین کل آبائی علاقے نال میں کی جائے گی، نیشنل پارٹی نے دس روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
ترجمان نیشنل پارٹی جان بلیدی کا کہنا ہے کہ میرحاصل خان بزنجو گزشتہ کچھ مہینوں سے پھیپڑوں کےسرطان میں مبتلا تھے۔
جان بلیدی نے کہا کہ حاصل خان بزنجو کو آج طبعیت کی خرابی کےباعث نجی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
ترجمان کے مطابق میر حاصل بزنجو کی میت خضدار میں ان کے آبائی گاؤں نال لے جائی جائے گی، جہاں کل شام 5 بجے نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد سپرد خاک کیا جائے گا۔
نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے میر حاصل بزنجو کے انتقال پر دس روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اس دوران پارٹی پرچم سرنگوں رہے گا۔
میرحاصل خان بزنجو 3 فروری 1958 کو بلوچستان کے علاقے نال میں پیدا ہوئے، ان کے والد میر غوث بخش بزنجو صوبے کے نامور سیاست دان تھے۔
حاصل خان بزنجو 1990 میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، جبکہ 1997 میں وہ دوبارہ قومی اسمبلی کے رکن بنے۔
حاصل بزنجو نے 2003 میں بلوچستان نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (بی این ڈی پی) کی بنیاد رکھی، بعد میں جس کا نام تبدیل کرکے نیشنل پارٹی رکھا گیا۔
میر حاصل بزنجو 2009 میں بلوچستان سے سینیٹر منتخب ہوئے۔
میر حاصل بزنجو 2014 نیشنل پارٹی کے صدر بنے، 2015 میں دوبارہ سینیٹر بنے، 2016 میں نوازشریف کی حکومت میں پورٹ اینڈ شپنگ کے وفاقی وزیر بھی رہے۔
میر حاصل بزنجو اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے فعال رکن بھی تھے۔
مختلف شخصیات کا اظہار تعزیت
سینیٹرحاصل بزنجو کے انتقال پر سیاسی رہنماؤں نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ حاصل بزنجو کا انتقال شمع کا بجھنا نہیں ہے، انہوں نے ہزاروں شمعیں روشن کیں۔
انہوں نے کہا کہ حاصل بزنجو ایک شخصیت کا نہیں، ایک دور کا نام ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ حاصل بزنجو صرف بلوچستان میں نہیں پورے ملک میں قدآور شخصیت تھے، ان کے بغیر ملک کی سیاست نامکمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ حاصل بزنجو نے کبھی اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔