• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کو کراچی کمیٹی پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے، خورشید شاہ


پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی کے حوالے سے کمیٹی پرسندھ کو اعتراض نہیں کرنا چاہیے، وفاقی حکومت کو کراچی کا خیال آگیا ہے تو دیر آید درست آید ہے۔

احتساب عدالت سکھر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ ریفرنس کی سماعت ہوئی جو نیب پراسیکوٹر کے مہلت مانگنے پر8 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

سکھر میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سےبات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ نئی نئی باتیں سنتے ہیں جو کبھی نہیں سنی تھی، یہ اسحاق ڈار کو نہیں بلاسکے، نوازشریف کو کیسے بلائیں گے۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کاکہنا تھا کہ رات کے بعد صبح ضرور ہوتی ہے، سب دیکھ رہےہیں میرے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے، میں 12 مہینے سے گرفتار ہوں، نیب کچھ بھی عدالت میں پیش نہیں کرسکا، میں جواب دینے کے لیے تیار ہوں لیکن نیب ہی تیار نہیں ہے۔

خورشید شاہ کاکہنا تھا کہ نیب پراسیکیوٹر کے مہلت مانگنے پر آج کی سماعت ملتوی کی گئی،نیب کی آج تک میرے خلاف انکوائری مکمل نہیں ہوسکی۔

پی پی رہنما نے بتایا کہ میں پارلیمنٹ کی بات کرتاتھا، میری کوشش ہوتی تھی کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی ہو، مگر مجھے پارلیمنٹ سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری 50 سالہ سیاست عوام کی خدمت پر مبنی ہے، میں نے لیڈر آف اپوزیشن بننے پر بھی الاؤنس نہیں لیا، میں عوام کی آواز پارلیمنٹ میں اُٹھاتا ہوں، مہنگائی، بے روزگاری نے عوام کو تباہ کردیا ہے، آج عوام کی خدمت کرنے والا جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ کراچی کے حوالے سے کمیٹی پرسندھ کو اعتراض نہیں کرنا چاہیے، وفاقی حکومت کو کراچی کا خیال آگیا ہے تو دیر آید درست آید۔

انہوں نے بتایا کہ سکھر میں یونیورسٹیز بن رہی ہیں تعمیراتی منصوبے بن رہے ہیں۔

اس سے قبل احتساب عدالت سکھر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ ،ان کی دوبیگمات، صاحب زادوں، داماد سمیت 18 افراد کے خلاف ایک ارب 30 کروڑ روپے سے زائد آمدن کے اثاثے بنانے کے الزام میں نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

ریفرنس کی سماعت کے موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کو ایمبولینس پر این آئی سی وی ڈی اسپتال سے عدالت لایا گیا ۔

سماعت کے آغاز پر ہی نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں فرد جرم و دیگر معاملات کےحوالے سے مزید وقت دیا جائے کیونکہ ریفرنس کی تفتیش کے دوران کچھ اور نام سامنے آرہے ہیں اس لیے ان کے حوالے سے تفتیش کرنا باقی ہے ۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 8 ستمبر تک ملتوی کردی۔

تازہ ترین