برطانیہ اور امریکن ہالی وڈ کی فلم انڈسٹری نے دنیائے فلم کو ناصرف بہترین فلمیں دیں، بلکہ اپنے دور کے بہترین فن کاروں سے بھی نوازا۔ ان فن کاروں میں ایکشن ہیروز، رومانٹک ہیروز اور کامیڈین ہیروز سب ہی شامل ہیں۔ اب اگر کامیڈی کے حوالے سے دیکھا جائے تو بلیک اینڈ وائٹ دور کو چھوڑ کر جن میں چارلی چپلن جیسے عظیم کامیڈین تھے،جن مزاحیہ فن کاروں نے شہرت پائی، ان میں نارمن وزڈم،، جیک لیمن، پیٹر سیلر، جیری لیوس اور ڈین مارٹن وغیرہ شامل تھے۔ ان فن کاروں کو مزاح کے حوالے سے آج بھی رول ماڈل تسلیم کیا جاتا ہے۔
4؍ فروری 1915ء کو برطانیہ کے شہر لندن میں پیدا ہونے والا نارمن وزڈم ایک چھوٹے قد کا اسمارٹ شخص تھا۔ نارمن نے اپنی فنی کیریئر کا آغاز بلیک اینڈ وائٹ فلموں سے کیا۔ اس کی باریک تیز آواز اور چھوٹے سے قد نے اس کو انڈسٹری میں آگے بڑھنے میں بڑی مدد دی۔ شروع شروع میں اسے کوئی خاص کام یابی نہیں ملی ، مگر اس کی محنت اور لگن نے بالآخر اسے کام یابی سے ہم کنار کیا۔ نارمن کی ایک فلم The Square Peg نے اسے انڈسٹری میں مستحکم کردیا۔ یہ اس کے کیریئر کی ابتدا تھی۔ فلم کی کام یابی نے اس پر انڈسٹری کے دروازے کھول دیے۔
سیکنڈ ورلڈ وار کے پس منظر میں بننے والی اس کامیڈی فلم میں نارمن نے پہلی بار ڈبل رول کیا تھا۔ اس کا ایک کردار مزدور کا تھا، جو سڑکوں کی مرمت کیا کرتا تھا، جب کہ دوسرا رول ایک نازی جرنیل کا تھا۔ یہ فلم 1958ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ نارمن کی فلم ارلی برڈ اس کی پہلی رنگین فلم تھی، جو 1965ء میں ریلیز ہوئی۔ یہ فلم نارمن کے کیریئر کی کام یاب ترین فلم ثابت ہوئی۔ یہ بھی ایک برٹش کامیڈی فلم تھی، جسے رابرٹ ایشر نے ڈائریکٹ کیا تھا۔ باکس آفس پر ریکارڈ قائم کرنے والی اس فلم نے نارمن کو سپر اسٹارز کی صف میں لاکھڑا کیا۔
اس کی فلمیں ایک کے بعد ایک ہٹ ہوتی چلی گئیں۔ ارلی برڈی کی کام یابی نے نارمن کی شہرت میں بے پناہ اضافہ کیا۔ بدقسمتی سے نارمن اپنی زندگی کے حوالے سے تنازعات کا شکار ہوگیا ،اس پرکئی مقدمات بن گئے، ان حالات نے نارمن کے کیریئر کو بہت نقصان پہنچایا۔ بہ طور انسان وہ ایک نرم دل رکھنے والا شخص تھا اور کئی خیراتی اداروں کی معاونت کیا کرتا تھا، لیکن ذاتی حالات کی وجہ سے وہ ایک دم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیاتھا اور پھر 14؍ اکتوبر 2010ء کو 95؍ سال کی عمر میں ایک نرسنگ ہوم میں اس کا انتقال ہوگیا۔ نارمن ایک Solo کامیڈین ہیرو تھا، جسے مزاح کے لیے کسی دوسرے کامیڈین کی ضرورت نہیں پڑتی تھی، اس کی مزاح سے بھرپور پرفارمنس آج بھی لوگوں کے ذہنوں پر نقش ہے۔
جیک لیمن
ہلکی پھلکی مزاحیہ فلموں کا بہت جان دار ہیرو تھا۔ اس کی فلمیں سوشل کامیڈی پر مبنی ہوتی تھیں۔ بہترین کہانی، اسکرپٹ، اسکرین پلے اس کی فلموں کی پہچان تھی ،اسی وجہ سے اس کی فلمیں کلاسیک میں شمار کی جاتی ہیں۔ 8؍ فروری 1925ء کو امریکا میں پیدا ہونے والا جیک لیمن 8؍ سال کی عمر سے فلمی ہیرو بننے کا خواب دیکھنے لگا تھا۔
اس نے اپنے اسکول کے زمانےہی سے ڈراموں میں حصہ لینا شروع کردیا تھا، جب اس نے ہاورڈ کالج جوائن کیا، تو وہاں ایک ڈرامیٹک کلب کا وائس پریذیڈنٹ بن گیا، اسی دوران جنگ کے زمانے میں اس نے تعلیم چھوڑ کر امریکن نیوی میں شمولیت اختیار کرلی، مگر پھر واپس آکر اپنی گریجویشن مکمل کی۔ جیک نے کچھ عرصے ویٹر کے طور پر کام بھی کیا۔
اس کے علاوہ اسے بہت اچھا پیانو بجانا بھی آتاتھا، اس کی فلمی خدمات کو دیکھتے ہوئے اسے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ 1959ء میں ریلیز ہونے و الی فلم Some Life it Hot جیک کے فنی کیریئر کی وہ فلم تھی ، جس نے باکس آفس پر دُھوم مچادی تھی ، یہ اپنے وقت کی کام یاب ترین کامیڈی فلم تھی۔ اس فلم میں اس کے ساتھ ٹونی کرٹس نے بھی کام کیا تھا جو کہ خود بھی ایک مقبول ہیرو تھا۔
اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں اپنے وقت کی مشہور ترین ہیروئن مارلن منرو نے جو کہ فول گرل کے نام سے بھی مشہور تھی ، ہیروئن کا رول کیا تھا اس فلم کی کہانی جیک اور ٹونی کے فرار پر مبنی تھی۔ اس فلم کی کہانی اور اسکرین پلے اتنا شان دار تھا کہ فلم بین ایک لمحے کے لیے بھی بوریت محسوس نہیں کرتا، بعد میں اس فلم کی تھیم کو انڈیا میں بھی نقل کیاگیا۔
جیک کی ایک اور ایوارڈ یافتہ فلم ’’دی اپارٹمنٹ‘‘ جو 1960ء میں ریلیز ہوئی تھی ایک امریکن کامیڈی فلم تھی، جسے BILLY WILDER نے ڈائریکٹ کیا تھا۔ یہ فلم جیک کی Solo ہیرو کی حیثیت سے تھی اور اس میں اس کی ہیروئن مشہور فلم اسٹار شرلے میکلین تھی۔ جاپانی نقوش رکھنے والی یہ فن کارہ نہایت خوب صورت اور باصلاحیت تھی۔ اس فلم میں شرلے نے ایک لفٹ آپریٹر کا رول کیا تھا اور اس کا اپنے باس سے افیئر چل رہا ہوتا ہے۔ اسی آفس میں جیک بھی ملازمت کررہا ہوتا ہے، جیک بھی اس لفٹ آپریٹر کو دل ہی دل میں پسند کرتا ہے۔
شرلے کے افیئر کا سوائے باس کے کسی کو علم نہیں ہوتا، کیوں کہ وہ ایک Family Man ہے باس شرلے کو اکثر ڈیٹ پر لے جاتا ہے اور اس کے لیے وہ جیک کا ’’اپارٹمنٹ‘‘ استعمال کرتا ہے۔ جیک کو اس بات کا قطعی علم نہیں ہوتا کہ باس اسی شرلے سے افیئر چلارہا ہے، جس کو وہ پسند کرتاہے، پھر ایک دن باس اور شرلے کی شادی کے سلسلے میں تلخ کلامی ہوتی ہے اور باس شرلے کو چھوڑ کر چلاجاتا ہے۔ شرلے باس کی بے وفائی سے دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کی کوشش کرتی ہے، مگر عین وقت پر جیک آکر اس کی جان بچالیتا ہے، جس سے شرلے بہت متاثر ہوتی ہے۔ جیک کے اظہار محبت کے بعد جیک اور شرلے ایک ہوجاتے ہیں۔
جیک کی یہ فلم دس اکیڈمی ایوارڈز کے لیے نامزد ہوئی تھی، جس میں سے اسے پانچ ایوارڈ ملے تھے، ان ایوارڈز میں بیسٹ فلم کا ایوارڈ بھی شامل تھا۔ جیک کی ایک اور فلم جو شرلے میکلین کے ساتھ ہی تھی، اس کا نام تھا IRMALA DOLCE۔ ہالی وڈ کی بنی ہوئی یہ کلاسیکل فلم فرانسیسی پس منظر میں فلمائی گئی تھی۔ یہ فلم بھی اپنے وقت کی کام یاب ترین فلم تھی۔ شرلے میکلین نے اس فلم میں ایک بازاری عورت کا کردار ادا کیا تھا، جب کہ جیک نے ایک ایمان دار پولیس والے کا کردار نبھایا تھا۔ جیک حادثاتی طور پر رشوت لینے کے غلط الزام کی وجہ سے برطرف کردیا جاتا ہے، یُوں وہ بے روزگاری کی حالت میں ایک ایسے شخص سے شرلے کو بچاتا ہے، جو شرلے کی کمائی میں حصہ دار ہوتاہے۔
جیک کی بہادری اور ایمان داری دیکھ کر شرلے جیک سے دوستی کرلیتی ہے، جیک بھی شرلے کو پسند کرنے لگتا ہے، یُوں کہانی کئی موڑ لیتی ہوئی شرلے اور جیک کی شادی پر ختم ہوتی ہے۔ جیک لیمن کی چند فلموں میں سم لائیک اٹ ہوٹ، مسٹر روبرٹ، ارمالا ڈولسے، دی اپارٹمنٹ، اووڈ کپل شامل ہیں ۔ جیک اپنی نوعیت کا الگ ہی فن کار تھا۔ اس کی ڈائیلاگ ڈلیوری کمال کی تھی، مزاح میں اس کی ٹائمنگ بڑی زبردست تھی۔
مذکورہ بالادونوں فلموں میں جو شرلے کے ساتھ اس نے کیں، اس کی اور شرلے کی کیمسٹری اتنی اچھی رہی تھی کہ نہ صرف یہ فلموں کی کام یابی کا باعث بنی، بلکہ لوگوں نے بھی اسی جوڑی کو بہت پسند کیا ۔ جیک کی آخری فلم JFKتھی جو 1991ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس کے بعد جیک کو کسی اور فلم میں کام کرنے کا موقع نہیں ملا اور 29؍ جون 2001ء کو کیلی فورنیا میں اس عظیم فن کار کا انتقال ہوگیا اور اس طرح مزاح کے حوالے سے ایک حسین باب ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔
جیری لیوس
ہالی وڈ کی مزاحیہ فلموں کی بات کی جائے تو جیری لیوس ایک لیجنڈ LEGEND کی حیثیت رکھتا تھا۔ اس کا شمار صف اول کے مزاحیہ فن کاروں میں ہوتاتھا۔ جیری فن اور بزنس دونوں حوالوں سے کام یاب شخص تھا۔ جیری خود کو کیش کروانے کے فن سے بہ خوبی واقف تھا۔ یہ ہی وجہ تھی کہ اس نے خود کو ڈین مارٹن سے علیحدہ کرلیا تھا، جب کہ ان دونوں کی جوڑی اپنے وقت کی مقبول ترین جوڑی تھی۔ جیری لیوس کا جنم 16؍ مارچ 1926ء کو نیو جرسی میں ہوا۔ اس نے اپنے کیریئرکا آغاز ڈن مارٹن کےساتھ کیا جو کہ ایک سنگر اور کامیڈین تھا۔ دونوں مل کر نائٹ کلبس، ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے۔ لوگوں کو ان کی یہ جوڑی بہت اچھی لگتی تھی، تب ان دونوں کی پہلی فلم ’’مائی فرینڈ ارما‘‘ MY FRIEND IRMA ریلیز ہوئی۔ اس فلم کی ریلیز نے دُھوم مچادی اور ان دونوں کو راتوں ر ات اسٹار بنادیا۔
اس کے بعد دونوں نے ایک کے بعد ایک ہٹ فلمیں دے کر گویا اپنی کام یابی پر مہر ثبت کردی۔ باکس آفس پر ان دونوں کا نام کام یابی کی ضمانت بن گیا۔ ان سے پہلے بھی ہالی وڈ میں مزاح کے حوالے سے فن کار جوڑی اور ٹیم بنا کر کام کرتے رہے تھے ، مگر مارٹن اور لیوس کی جوڑی ان سب سے مختلف تھی۔ یہ اپنے زمانے سے ہم آہنگ رہتے ہوئے مزاح پر فارم کرتے تھے۔ دونوں ہیروز خوبرو اور باصلاحیت تھے۔ اپنی پہلی فلم کے بعد ان دونوں نے 8؍ سال مسلسل ایک ساتھ کام کیا۔ اس عرصے میں ان کی تقریباً 16؍ فلمیں ریلیز ہوئیں، جو سب کی سب ہٹ ثابت ہوئیں۔
بدقسمتی سے آٹھ سال بعد یہ جوڑی ٹوٹ گئی، جیری نے اپنی لائن الگ کرلی، اب وہ سولو ہیرو کے طور پر کامیڈی فلمیں پروڈیوس کرنے لگا۔ ان فلموں کا رائٹر اور ڈائریکٹر بھی جیری خود ہی ہوتا تھا ۔ اپنی فلموں کی مسلسل کام یابی کے بعد اس نے باکس آفس کی آمدنی کا ساٹھ فی صد بہ طور معاوضہ لینا شروع کردیا تھا اور لوگ اسے یہ معاوضہ ادا کرنے پر رضامند بھی تھے، یہ اس کی مقبولیت اور کام یابی کی دلیل تھی۔
جیری کی سولو ہیرو کے طورپر کام یاب ترین فلم ناٹی پروفیسر Nutty Professor تھی، جب کہ بیل بوائے Bell Boy بھی اس کی کام یاب فلموں میں شمار ہوتی ہے۔ اس کی فلم ناٹی پروفیسر امریکن سائنس فکشن پر مبنی تھی، جس میں پروفیسر ایک ایسی دوا ایجاد کرلیتا ہے ، جسے استعمال کرنے کے بعد وہ ایک ہینڈسم اور پروقار شخصیت میں تبدیل ہوجاتا ہے، جب کہ وہ پہلے ایک اول جلول قسم کا بدہیئت آدمی ہوتا ہے، جسے خواتین دیکھنا بھی پسند نہیں کرتیں، دوا کے استعمال کے بعد وہ خواتین میں Lady Killer کے طور پر جانا جانے لگتا ہے، بس اس طرح ایک کامیڈی Sequance بنتی ہے جو کہ اختتام تک چلتی ہے۔