نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولا جائے گا۔
وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ طلبہ کی تعداد کو کم کر کے کلاسز لی جائیں گی، 40 بچوں کی کلاس کو 20، 20 کے دو گروپس میں تقسیم کردیا جائے گا۔
شفقت محمود نے کہا کہ اسکول کھولنے کا حتمی فیصلہ سات ستمبر کے اجلاس میں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کی تعلیم کا نقصان ہوا ہے، کم فیس والے اسکولوں کو بھی پابندیوں سے نقصان ہوا ہے۔
15 ستمبر کو تمام تعلیمی ادارے ایک ساتھ نہ کھولے جائیں، سعید غنی
سندھ کے وزیرِ تعلیم سعید غنی کہتے ہیں کہ سفارشات کے مطابق 15 ستمبر کو تمام تعلیمی ادارے ایک ساتھ نہ کھولے جائیں۔
کراچی میں وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی کی زیرِ صدارت محکمۂ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تعلیمی اداروں کو کھولنے اور جاری کردہ ایس او پیز پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
سعید غنی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی وزیرِ تعلیم کی زیرِ صدارت تمام صوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس 7 ستمبر کو ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں تعلیمی اداروں کو کھولنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا، اس وقت ملک میں کورونا وائرس کی وباء کی صورتِ حال بہت حد تک بہتر ہے۔
وزیرِ تعلیم سندھ نے کہا کہ ایس او پیز کو فائنل کیا ہے اور کچھ سفارشات بھی دی ہیں، سفارشات کے مطابق 15 ستمبر کو تمام تعلیمی ادارے ایک ساتھ نہ کھولے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ سفارشات کے مطابق تعلیمی اداروں کو مختلف اسٹیج میں کھولا جائے، کمیٹی کی سفارشات کے مطابق 15 ستمبر سے کلاس نہم سے اوپر کی کلاسز کو کھولا جائے۔
سعید غنی نے کہا کہ چھٹی جماعت سے آٹھویں تک کو 21 ستمبر اور پری پرائمری سے پانچویں جماعت تک کو 28 ستمبر سے کھولا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کی جانب سے وفاق کی کمیٹی کو سفارش کریں گے، اگر کوئی اسکول مذکورہ تاریخ سے قبل کھلتا ہے تو وہ خلافِ قانون قرار پائے گا۔
وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کوئی اسکول ایس او پیز کے لیے کچھ وقت مانگتا ہے تو اسے دیا جا سکتا ہے، ہم 7 ستمبر کو این سی او سی کے اجلاس کے بعد کوئی حتمی اعلان کریں گے۔