• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچوں میں کورونا کی تشخیص نہیں ہوتی

عالمی وباء کورونا وائرس سے متاثر بچوں میں اس کی تشخیص بہت مشکل سے ہوتی ہے اور اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا میں کورونا وائرس سے متاثر 91 بچوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 91 بچوں میں سے 20 بچوں میں بالکل بھی کورونا وائرس کی علامات سامنے نہیں آئیں۔

ان میں سے 18 بچوں میں علامات شروع میں نہیں تھیں مگر بعد میں نمودار ہوئیں جبکہ 53 بچوں میں بیماری کا آغاز علامات سے ہی ہوا تھا۔ مگر ان میں سے بھی بیشتر میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی شدت معمولی یا معتدل تھی۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صرف اُن بچوں کے کورونا ٹیسٹ ہوئے تھے جن میں علامات نظر آئی تھیں جبکہ متعدد متاثرہ بچے اس عمل سے گزر نہیں سکے۔

محققین نے تحقیق کے نتائج کے ساتھ یہ بھی بتایاہے کہ یہ اس تصور کی عکاسی کرتا ہے کہ متاثرہ بچے علامات یا اس کے بغیر بھی توجہ میں نہیں آئے ہوں گے اور انہوں نے اپنی معمول کی سرگرمیاں جاری رکھی ہوں گی اور ممکنہ طور پر اپنی برادری کے اندر وائرس کی گردش میں کردار ادا کیا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایسے خطے جہاں فیس ماسک کا استعمال زیادہ نہیں کیا جارہا یا عام افراد ہی کررہے ہیں، بغیر علامات والے مریض کسی برادری کے اندر بیماری کو خاموشی سے پھیلانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بغیر علامات یا علامات والے متاثرہ بچے اوسطاً 17 دن تک وائرس کو جسم سے خارج کرتے ہیں اور اس دوران دیگر تک اُسے پہنچا سکتے ہیں جبکہ بغیر علامات والے اوسطاً 14 دن تک وائرس کو آگے پھیلا سکتے ہیں جبکہ یہ بھی دریافت کیا گیا ہے کہ 50 فیصد سے زیادہ بچے 21 دن بعد بھی وائرس کو پھیلا رہے تھے۔

اس تحقیق پر امریکا کے چلڈرنز نیشنل میڈیکل سینٹر کی لیبارٹری کی سربراہ ’میگن ڈیلانے‘ کا کہنا تھا کہ تحقیق اس خیال کو تقویت پہنچاتا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر ایسے بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جن میں علامات نظر نہیں آئیں یا وہ علامات سے پہلے کے دور سے گزر رہے ہیں۔

تازہ ترین