تحریر: عالیہ کاشف عظیمی
ماڈل :سائرہ روبن
ملبوسات: یوکے فیشنز
آرایش:ماہ روز بیوٹی پارلر
عکّاسی :ایم کاشف
لے آوٹ: نوید رشید
کرشن بہاری نور کی ایک غزل ہے؎’’اِک غزل اس پہ لکھوں دِل کا تقاضا ہے بہت…اِن دِنوں خود سے بچھڑ جانے کا دھڑکا ہے بہت…رات ہو، دِن ہو کہ غفلت ہو کہ بیداری ہو…اُس کو دیکھا تو نہیں ہے، اُسے سوچا ہے بہت… تشنگی کے بھی مقامات ہیں کیا کیا یعنی… کبھی دریا نہیں کافی، کبھی قطرہ ہے بہت…مِرے ہاتھوں کی لکیروں کے اضافے ہیں گواہ…مَیں نے پتھر کی طرح خود کو تراشا ہے بہت…کوئی آیا ہے ضرور اور یہاں ٹھہرا بھی ہے…گھر کی دہلیز پہ اے نورؔ اُجالا ہے بہت‘‘۔ اور اگر کسی کے آنے سے گھر کی دہلیز تک چمک، مہک اُٹھے۔ وہ شوخ رنگ پیراہن زیبِ تن کیے، بناؤ سنگھار کے سب ہتھیاروں سے بھی لیس ہو،تو گویا دِل کا جانا تو ٹھہر ہی گیا ہے۔ لیجیے، آج ہم نے ایسی ہے کچھ مَہ وَشوں کے لیے یہ حسین و دِل کش، خُوش نما اور جدّت وندرت سے بَھرپور ملبوسات سے مرصّع ایک بزم سجائی ہے ۔
ذرا دیکھیے، سفید رنگ باٹم ایمبرائڈرڈ ٹراؤزر کے ساتھ فیروزی رنگ قمیص کیسی پیاری لگ رہی ہے۔ قمیص کے گلے کی ایک جانب سفید رنگ ایمبوزڈ گُلوں کی بیل ہے، تو دوسری جانب کہیں کہیں موتی، ستارے ٹانکے گئے ہیں، جب کہ دامن اور آستینوں پر سیڑھی لیس اسٹائل میں خُوب صُورت ڈیزائننگ ہے۔ سیاہ رنگ میں پلین ٹراؤزر کے ساتھ کنٹراسٹ میں پیلے رنگ کی تھریڈ اور ستارہ ورک سے آراستہ قمیص خوش گوار تاثر دے رہی ہے، تو سُرخ رنگ پیراہن کی دِل کشی و رعنائی بھی کچھ کم نہیں کہ پلین ٹراؤزر کے ساتھ کام دار قمیص ہے،جب کہ قدرے کم کام دار دوپٹّا بھی خاصا کِھل رہا ہے۔سفید رنگ ٹراؤزر کے ساتھ ہلکے گلابی رنگ کی قمیص کا انتخاب لاجواب ہے کہ قمیص کے فرنٹ پرخُوش دھاگا ورک ہے، تو پوری بیک پرنٹڈ ہے۔پھر آتشی گلابی اور سفید رنگ کے سدا بہار امتزاج میں چُوڑی دارپاجامے کے ساتھ روایتی قمیص بھی ایک دِل آویز پہناوا ہے۔
کہیے ،یہ سادہ و عمدہ پہناوے دیکھ کر آپ بھی بے اختیار گنگنانے پر مجبور ہوگئےناں؎کچھ شوخ رنگ تھے، کچھ دِل کشی سی تھی۔