• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پانچواں IG پنجاب بھی تبدیل، CCPO لاہور کی تقرری پر پیدا ہونے والے اختلافات کا ڈراپ سین، گریڈ 21 کے ایڈیشنل IG جنوبی پنجاب انعام غنی نئے IG مقرر

گریڈ 21 کے ایڈیشنل IG جنوبی پنجاب انعام غنی نئے IG مقرر


لاہور/اسلام آباد(نمائندہ جنگ/ ایجنسیاں/ ٹی وی رپورٹ) لاہور پولیس کے سربراہ عمر شیخ سے تنازع پر آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کو عہدے سے ہٹا کر گریڈ 21کے ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب انعام غنی کو نیا آئی جی پنجاب تعینات کردیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے آئی جی پنجاب کی تبدیلی کی منظوری دیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب انعام غنی کو نیا آئی جی پنجاب تعینات کردیا، تحریک انصاف کے دو سالہ دور میں پانچواں آئی جی پنجاب تبدیل کیا گیا ہے، کابینہ اجلاس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ شعیب دستگیر کیخلاف شکایات تھیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم کسی آفیسر کو کسی عہدے پر لگائیں اور کوئی دوسرا آ کر اس کی مخالفت کرے ، وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ جو افسرکارکردگی کے زاویوں سے کام نہیں کرتا 5تو کیا 500 تبدیلیاں بھی کرنا پڑیں تو کریں گے،دوسری جانب سابق آئی جی پنجاب شعیب شیخ کو سیکرٹری نارکوٹکس تعینات کردیا گیا ہے۔

ایڈیشنل آئی جی طارق مسعود یاسین نے نئے تعینات ہونے والے آئی جی انعام غنی کیساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ نومنتخب آئی جی پنجاب انعام غنی مجھ سے جونئیر ہیں، ان کے ماتحت کام نہیں کر سکتا، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فرازآئی جی لگانا وزیراعظم کی صوابدید جس افسر کو چاہیں لگادیں، جو کارکردگی نہیں دکھائے گا بدل دیا جائے گا۔

دوسری جانب تنازع کا باعث بننے والے سی سی پی او لاہور بدستور کام کرتے رہیں گے ، دریں اثناء ادھر سی پی او آفس لاہور میں بعض اعلیٰ پولیس افسران کا ہنگامی اجلاس ہوا جنہوں نے آئی جی پنجاب کی تبدیلی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، اس موقع پر موجودہ صورتحال پر غور کیا گیا ۔ 

تفصیلات کےمطابق پی ٹی آئی حکومت کے دورانپنجاب میں پانچویں بار آئی جی پنجاب کو تبدیل کردیا گیا ہے، آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کو ہٹا کر خیبرپختونخوا کے ضلع مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والے انعام غنی کو نیا آئی جی پنجاب مقرر کردیا گیا ، انعام غنی اس سے قبل ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب اور سی پی او کے عہدے پر بھی تعینات رہ چکے ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ انعام غنی کی بطور آئی جی پولیس پنجاب تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری ہوگیا ہے جب کہ سابق آئی جی پولیس پنجاب شعیب دستگیر کو سیکرٹری نارکو ٹکس کنٹرول بورڈ تعینات کردیا گیا ہے۔ 

شعیب دستگیر کا کہنا تھا کہ کیپٹل سٹی کی پولیس کے نئے سربراہ عمر شیخ کو میری مشاورت سے تعینات نہیں کیا گیا، سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو نہ ہٹایا گیا تو میں بحیثیت آئی جی پنجاب اپنے عہدے پر نہیں رہوں گا۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے دوران نئے انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کی تقرری سے کابینہ کو آگاہ کیا گیا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب کیخلاف کئی شکایات تھیں اس موقع پر کابینہ ارکان کا کہنا تھا کہ آئی جی وزیر اعلی ٰ پنجاب کے حکم کے پابند ہیں۔

انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب شعیب دستگیر اور نئے تعینات ہونے والے سی سی پی او عمر شیخ کے درمیان اختلافات کی خبریں سامنے آئی تھیں۔قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے آئی جی پنجاب نے ملاقات کی تھی اور ان کے تحفظات سنے تھے۔

عثمان بزدار نے کہا کہ آئی جی پنجاب کو بلا کر مؤقف سنا گیا، سی سی پی او کو بھی بلایا جائے گا، سب کی سفارش کرتا ہوں اور کوئی فیورٹ نہیں ۔ پولیس سروس آف پاکستان چیپٹرکے اجلاس میں عمر شیخ نے کہا کہ انہوں نے آئی جی پنجاب کی کوئی حکم عدولی نہیں کی، پولیس افسران کےاجلاس میں کہی بات کو غلط طریقے سےآئی جی صاحب کوپہنچایا گیا وہ آئی جی پنجاب سےغیرمشروط معافی مانگنےکو تیار ہیں۔

سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ آئی جی ان کے کمانڈر ہیں اور ان کا حکم ماننا ان کی ڈیوٹی ہے،آئی جی پنجاب نے ابھی تک دو حکم دیئے جن پرعملدرآمد کیا گیا۔

ادھر سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کا بیان بھی سامنے آ گیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے بیان پر وزیراعلیٰ پنجاب کو آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے کمانڈر کے خلاف بات کرکے رولز کی خلاف ورزی کی۔ قانون کے مطابق کارروائی ہوتی تو کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ 

اس سے قبل ڈاکٹر کلیم امام صرف تین ماہ آئی جی 13 جون 2018ء سے 11 ستمبر 2018، محمد طاہر 11 ستمبر 2018ء سے 15 اکتوبر 2018ء امجد جاوید سلیمی 15 اکتوبر 2018ء سے 17 اپریل 2019ء، کیپٹن (ر) عارف نواز خان 17 اپریل 2019ء سے 28 نومبر 2019ء آئی جی پنجاب رہے۔ 

شعیب دستگیر پانچویں آئی جی پنجاب تھے جو 28 نومبر 2019ء کو تعینات ہوئے،وہ 9ماہ 10دن آئی جی پنجاب رہے۔ادھر سی پی او آفس لاہور میں بعض اعلیٰ پولیس افسران کا ہنگامی اجلاس ہوا جنہوں نے آئی جی پنجاب کی تبدیلی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ 

اجلاس میں ایڈیشنل آئی جیز ، ڈی آئی جیز ، ایس ایس پیز اور اے آئی جیز نے شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ مس کنڈکٹ پر اور چین آف کمانڈ کی خلاف ورزی پر سی سی پی او کیخلاف ایکشن ہونا چاہیے، اگر سی سی پی او آئی جی پنجاب کا حکم نہیں مانے گا تو لاہور پولیس چین آف کمانڈ کی خلاف ورزی کرنے والے سی سی پی او کا حکم نہیں مانے گی۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ نئے آئی جی انعام غنی کی اولین ترجیح صوبے میں امن وامان کا قیام ہونا چاہیے۔

پنجاب اسمبلی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے لیے جو بھی بہتر ہوگا، وہ شخص تعینات کر دیا جائے گا۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم کسی آفیسر کو کسی عہدے پر لگائیں اور کوئی آ کر کہہ دے کہ اس کو نہ لگائیں۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہبازگل نے کہا ہے کہ اسٹیٹس کو ہرگز قبول نہیں، جو افسرکارکردگی کے زاویوں سے کام نہیں کرتا پانچ تو کیا پانچ سو تبدیلیاں بھی کرنا پڑیں تو کریں گے،گزشتہ حکومتوں میں افسران حکمرانوں کے ذاتی کام کرتے تھے اس لئے مدت پوری کرتے ۔ 

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں جو کام نہیں کرتا اسے تبدیل کر دیا جاتا ہے۔

حکومت نہیں اسٹیٹس کو کنفیوژن کا شکارہے۔ انہوں نے کہا کہ سی سی پی او لاہورعمر شیخ نے آئی جی پنجاب کی کوئی شکایات نہیں لگائی اور نہ ہی انہیں کسی کی شکایت پر تبدیل کیا گیا ہے۔

ادھر ایڈیشنل آئی جی طارق مسعود یاسین نے نئے تعینات ہونے والے آئی جی انعام غنی کیساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اس سلسلے میں حکام کو خط لکھ دیا ہے۔            

تازہ ترین