لندن(پی اے ) کاروباری مقامات پر کورونا وائرس کے عروج کے وقت جون جولائی کے دوران برطانیہ کے آجرین نے کم وبیش تین لاکھ ملازمین کو فارغ کرنے کا منصوبہ بنایاتھا ،اطلاعات کے مطابق برطانیہ کے ایک ہزار 7 سو 84 اداروں نے جولائی میں ڈیڑھ لاکھ ملازمین کو فارغ کرنے کافیصلہ کیا تھا، یہ تعداد گزشتہ سال جولائی میں فارغ کئے جانے والے ملازمین سے کم وبیش 7گنا زیادہ تھی، بی بی سی نے آزادی معلومات کے تحت حاصل کردہ اعدادوشمار کی بنیاد پر اس کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جون میں 1,888 آجروں نے 156,000 ملازمین کو فارغ کرنے کافیصلہ کیاتھا۔ یہ تعداد گزشتہ سال اس ماہ کے دوران فارغ کئے گئے ملازمین سے 6گنا زیادہ تھی۔ایک سرکاری ترجمان نے دوران کیا ہے کہ حکومت نے روزگار پر برقرار رکھنے کی اسکیم کے ذریعہ 9.6ملین افراد کی ملازمتوں کوتحفظ فراہم کیا اور ہزاروں تاجروں کو اربوں پونڈ کے قرض اور گرانٹ فراہم کی ۔ترجمان نے کہاہے کہ حکومت اپنے منصوبوں کے ذریعےلوگوں کے روزگار اور آمدنی کو سپورٹ فراہم کرتی رہے گی اورکسی بھی فرد کو ناامیدی کاشکار نہیں ہونے دے گی ،اس میں فاضل قرار دئے گئے ملازمین کو دوبارہ ملازمت پر بحال کرنے والے تاجروں کیلئے ایک ہزار پونڈ کا ملازمت پر بحالی کابونس شامل ہے اس کے علاوہ حکومت اپنی کک اسٹارٹ اسکیم ،تربیت اور اپرنٹس کی سہولتوں کی فراہمی اور کے تحت نوجوانوں کیلئے نئے مواقع بھی پیداکرنے کی کوشش کررہی ہے، اور VAT میں کٹوتی سیاحت، ہوٹلنگ اور Eat Out to Help Out schemeاسکیموں کے ذریعے ملازمتوں کوتحفظ دے رہی ہے۔خبروں کے مطابق بوٹس، جون لیوس، مارکس اینڈ اسپنسر ،زیزی کے مالکان آزوری اور فرنیچر کے ریٹیلر ڈی ایف ایس جولائی میں ملازمین کی چھانٹی کاعلان کرنے والے اداروں میں شامل تھے ،ایک سروے رپورٹ کے مطابق ہر تیسرے ادارے کی جانب سے جولائی اور ستمبر کے دوران ملازمین کی چھانٹی متوقع تھی،برطانوی قانون کے تحت جو ادارے اپنے کسی ایک مقام سے 20یا اس سے زیادہ ملازمین کی چھانٹی کرنا چاہتے ہوں ان کو حکومت کو ایک فارم کے ذریعے جسے HR1کہاجاتاہے حکومت کو اس سے مطلع کرنا ضروری ہوتا ہے اس فارم کے ذریعے انھیں یہ بتانا ہوتا ہے کہ وہ اپنے کتنے ملازمین کی چھانٹی کرنا چاہتے ہیں ،تمام فرمز نے نوٹس دےدئے تھے اور اس سے یہ اشارہ مل گیاتھا کہ بڑی تعداد میں لوگ بیروزگار ہوجائیں گے،اب جبکہ حکومت کی فرلو اسکیم اکتوبر میں ختم ہورہی ہے خدشہ ہے کہ سال کے آخر تک مزید ملازمین فارغ کردئے جائیں گے ۔ریزولیشن فائونڈیشن کے تھنک ٹینک کے سینئر اکنامست نائی کومینیٹی کا کہناہے کہ اب جبکہ حکومت کی سپورٹ اسکیم ختم ہونے جارہی ہے ہمیں اب تک یہ نہیں معلوم کہ کتنے لوگوں کی ملازمتیں خطرے میں ہیں اور موسم خزان کے دوران ہم کہاں کھڑے ہوں گے جبکہ تاجروں اورسروے کے ذریعے حاصل شدہ ڈیٹا بہت ہی تاریک تصویر پیش کررہے ہیں۔قانون کے تحت 20سے کم ملازمین کی چھانٹی کرنے والے اداروں کو نوٹس دینے کی ضرورت نہیں ہوتی اس طرح خیال کیاجاتاہے کہ مجموعی طورپر ان اعدادوشمار سے زیادہ تعداد میں لوگ فارغ کئے جائیں گے ،حکومت کےجاری کردہ ملازمتوں سے متعلق اعدادوشمار کیونکہ کئی ماہ قبل کے ہوتے ہیں اس لئے ان سے حقیقی معنوں میں یہ پتہ نہیں چلتا کہ کیاہورہا ہے اور اس میں ملازموں کی چھانٹی میں کسی بڑے اضافے کا ذکر نہیں ہے لیکن حکومت کے اپنے اخراجات پر نظر رکھنے والے ادارے بجٹ ریسپانسبلیٹی کے دفتر کے تخمینے کے مطابق اگلے سال بیروزگاروں کی تعداد 4 ملین تک پہنچ جائے گی۔