• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میں 2019 میں تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار افراد نے مختلف اسباب کی بناء پرخودکشی کی، اس طرح اوسطاً 381 افراد نے اور ہر چار منٹ پر ایک شخص نے اپنی زندگی ختم کر لی۔

بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے سرکاری ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این سی آر بی) کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 39 ہزار 123 لوگوں نے مختلف اسباب کی بنا ءپر خود کشی کی، جو 2018 کے مقابلے میں 3.4 فیصد زیادہ ہے اور فی ایک لاکھ آبادی کے لحاظ سے اس میں 0.2 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

بھارتی وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والے ادارے این سی آر بی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملکی سطح پر گاؤں کے مقابلے شہروں میں خود کشی کے واقعات زیادہ ہوئےہیں۔ خودکشی کی کل شرح 10.4 فیصد تھی جبکہ شہروں میں یہ شرح 13.9 فیصد رہی۔

این سی آر بی نے خودکشی کے مختلف طریقوں کی تفصیلات بھی فراہم کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 53.6 فیصد لوگوں نے گلے میں پھندا لگا کر، 25.8 فیصد نے زہر کھا کر، 5.2 فیصد نے پانی میں ڈوب کر اور 3.8 فیصد نے خودسوزی کرکے اپنی زندگی کو ختم کرنے کا انتہائی قدم اُٹھایا۔

32.4 فیصد لوگوں نے خاندانی مسائل اور 17.1 فیصد نے بیماری سے تنگ آکر اپنی جان لے لی۔خودکشی کرنے والوں میں 70.2 فیصد مرد اور 29.8 فیصد خواتین تھیں۔ خودکشی کرنے والے مردوں میں 68.4 فیصد شادی شدہ اور خواتین میں 62.5 فیصد شادی شدہ تھیں۔

این سی آر بی کے ڈیٹا کے مطابق خودکشی کرنے والوں میں یومیہ مزدوروں کی تعداد میں زبردست اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ 2019 میں خودکشی کرنے والوں میں سب سے بڑی تعداد یومیہ مزدوروں کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق 32563 یومیہ مزدوروں نے خودکشی کرلی۔ اس تعداد میں کھیتوں میں کام کرنے والے مزدور شامل نہیں ہیں۔یومیہ مزدوروں کی خودکشی کی تعداد میں پچھلے برسوں کے دوران مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2019 میں خودکشی کرنے والوں میں 67 فیصد یعنی 90 ہزار سے زائد نوجوان تھے۔

تازہ ترین