آئی جی پنجاب پولیس انعام غنی نے بھی سی سی پی او لاہور کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، انعام غنی نے کہا کہ سی سی پی او کے بیان کا دفاع نہیں کیا جاسکتا، خاتون کے ساتھ زیادتی والے واقعے سے متعلق ان کا بیان ناقابل قبول ہے۔
سی سی پی او لاہور کے غیر ذمے دارانہ بیانات سے عوام، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکن سب غم و غصے میں آگئے۔
آئی جی پنجاب انعام غنی نے کہا کہ سی سی پی او کے بیان کا دفاع نہیں کیا جاسکتا، گھر کا چوکیدار گھر کے مالک کو نہیں کہہ سکتا کہ تم اپنے سامان کی خود حفاظت کرو۔
وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے بھی سی سی پی او کے بیان کو نامناسب قرار دے دیا۔
زیادتی کی شکار خاتون پر سوالات اٹھانا ناقابل قبول ہے، شیریں مزاری
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری سی سی پی او لاہور عمر شیخ پر برس پڑیں اور کہا کہ اجتماعی زیادتی کی شکار خاتون پر سوالات اٹھانا ناقابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز گجر پورہ میں موٹر وے پر ایک المناک واقعہ پیش آیا جب درندہ صفت دو افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا، موٹر وے کے گرد لگی جالی کاٹ کر قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
اس واقعے سے متعلق سی سی پی او لاہور کی جانب سے ایک بیان سامنے آیا جہاں انھوں نے خاتون کے سفر سے متعلق ہی سوالات اٹھادیے۔
ان سوالات پر وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا ردِ عمل سامنے آیا جہاں وہ سی سی پی او لاہور پر برس پڑیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں شیریں مزاری نے کہا کہ ایک افسر کی طرف سے اجتماعی زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون پر سوالات اٹھانا ناقابلِ قبول ہے۔
شیریں مزاری نے لکھا کہ یہ کہنا کہ انھیں جی ٹی روڈ سے سفر کرنا چاہیے تھا، یا اس بات پر سوال اٹھانا کہ وہ رات کو اپنے بچوں کے ساتھ کیوں نکلیں، کسی طور پر قبول نہیں کہا جاسکتا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ کا یہ بیان خود اس خاتون پر الزام لگانے جیسا ہے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھ رہی ہیں، زیادتی کی کوئی توجیہ نہیں ہو سکتی، بس!۔
نامناسب ریمارکس پر سی سی پی او کو وارننگ دے دی، شہزاد اکبر
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے امور داخلہ ڈاکٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو وارننگ دے دی کہ وہ آئندہ اس قسم کے ریمارکس نہ دیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ سی سی پی او لاہور کا بیان نامناسب تھا، وزیراعلیٰ پنجاب نے تحریری وضاحت طلب کرلی ہے جبکہ عمر شیخ پہلے ہی اپنے بیان پر معاف مانگ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاء اینڈ آرڈر سے تعلق رکھنے والے آفیسر کو میڈیا میں آکر ایسا بیان نہیں دینا چاہیے، انہیں کہہ دیا کہ وہ 3 دن کے اندر رپورٹ دیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ تحقیقات کی جارہی ہیں کہ کہیں کوئی انتظامی غفلت تو نہیں ہے، ڈی آئی جی آپریشن کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کی تلاش کے لیے ڈی این اے کے نمونے اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔
شہزاد اکبر نے یہ بھی کہا کہ جس سڑک پر یہ واقعہ پیش آیا، وہاں آئی جی پنجاب نے فورس تعینات کردی ہے، جب تک یہ ایریا موٹروے پولیس کی حدود میں نہیں آئے گا تب تک وہاں پٹرولنگ جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹو ناکامی جانچنے کے لیے بھی ایک کمیٹی بنائی ہے، انکوائری کے بعد تمام حقائق دیکھتے ہوئے رپورٹ بنائی جائے گی۔