موٹر وے پر خاتون کے ساتھ زیادتی کے ملزم وقار الحسن سے مرکزی ملزم عابد کے ٹھکانوں کی باز پُرس جاری ہے، ملزم سے اس کے برادرنسبتی عباس سے متعلق پوچھ گچھ بھی جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم وقارالحسن سے تفتیش میں سی سی پی او لاہور عمر شیخ شامل ہیں، جبکہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن، شہزادہ سلطان اور ایس پی سی آئی اے عاصم افتخار بھی تفتیشی ٹیم کا حصہ ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ایس پی حسنین حیدر بھی تفتیش کرنے والوں میں شامل ہیں۔
ملزم وقار نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا کہ میں بے گناہ ہوں، میرے نام پر دوسم رجسٹرڈ ہیں، جس میں سے ایک سم عباس کے استعمال میں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس ملزم کو لے کر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن آفس پہنچ گئی، جبکہ ایک وکیل نے سی آئی اے دفتر آکر وقار الحسن کی گرفتاری کا عمل مکمل کروایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم وقار الحسن رشتے داروں کے دباؤ کی وجہ سے پولیس کے سامنے پیش ہوا ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے گزشتہ روز اعلیٰ سطح کی پریس کانفرنس میں ملزم عابد اور وقارالحسن کی تفصیلات جاری کی گئی تھیں۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور آئی جی پنجاب انعام غنی نے گزشتہ روز ملزمان عابد اور وقارالحسن کی نشاندہی کی تھی۔