• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا بحران کے دوران جعلسازی سکیمز میں 84 فیصد اضافہ، چھ ماہ میں 15000 سے زائد کیسز رپورٹ

لندن (پی اے) کورونا وائرس کوویڈ 19 بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کرمنل گینگز کی جانب سے جعلسازی سکیمز میں اضافہ ہوا ہے۔ ٹریڈ ایسوسی ایشن کے مطابق کرمنل گینگز کی جانب سے کوویڈ 19 بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جعل سازی کے ذریعے فراڈ کا ارتکاب کرنے کی رپورٹس میں 84 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جنوری سے جون 2020 کے درمیان یوکے فنانس ممبرز کو جعلسازی سکیم کے تقریباً 15000 کیسز رپورٹ کئے گئے جو 2019 کے پہلے نصف سے 84 فیصد زائد ہیں۔ ان میں سے 8220 سے زائد کیسز میں کرمنلز نے خود کو پولیس یا بنک کا پیش کر کے جعل سازی کی۔ ایسے کیسز میں سال بہ سال 94 فیصد اضافہ ہوا۔ یو کے فنانس نے یہ بھی کہا کہ جعل سازی سکیمز میں اضافہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جزوی طور پر کرمنلز نے خود کو کورونا وائرس کوویڈ 19 سے متعلق گرانٹس آفر کرنے یا منسوخ ہونے والی فلائٹس کا جعلی ری فنڈ کروانے کیلئے پیش کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہو سکتا ہے کہ انہوں نے خود کو آئی ٹی ڈپارٹمنٹس سے ہونے کا بہانہ کرکے گھر سے کام کرنے والے افراد سے بھی فائدہ اٹھایا، مثال کے طور پر وہ وکٹمز کے کمپیوٹرز تک دور سے رسائی کر سکیں۔ کرمنلز خود کو پولیس، بینک، یوٹیلٹی کمپنی یا سرکاری محکمہ جیسی قابل بھروسہ آرگنائزیشنز سے ہونے کا بہانہ کر کے متاثرین کو ادائیگی کرنے پر راضی کر سکتے ہیں۔ مجموعی طور پر جنوری سے جون 2020 کے دوران جعلسازی کے ان سکیمز میں 58 ملین پونڈ ضائع ہوئے جو سال گزشتہ سے 3 فیصد زائد مالیت ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس یا بنک کا ظاہر کر کے کی جانے والی جعل سازی میں ضائع ہونے والی رقم کی مالیت 36.7 ملین پونڈ ہے جبکہ دیگر قابل اعتبار آرگنائزیشنز کا ظاہر کر کے کی جانے والی جعلسازی میں 21.2 ملین پونڈ ضائع ہوئے ہیں۔ ایسی جعلسازی سکیمز عام طور پر ایک فون کال یا ٹیکسٹ میجز سے شروع ہوتی ہیں، جن میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وکٹمز کے اکائونٹ میں کوئی فراڈ ہوا ہے۔ پھر کسٹمرز کو قائل کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی رقم کو محفوظ کرے اور اس کیلئے اسے ایک محفوظ اکائونٹ میں لازمی طور پر ٹرانسفر کرنا ہوگا جو کہ درحقیقت فراڈیوں کا ہوتا ہے۔ دیگر عام سکیمز میں ٹیکسٹ میسجز یا ای میلز شامل ہوتی ہیں، جن میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وکٹم ایک جرمانہ سیٹل کرے، زائد ٹیکس کی ادائیگی کرے یا غلطی سےجو رقم اسے دی گئی ہے، وہ ری فنڈ کرے۔ کرمنلز  اپنے ٹارگٹس کے بارے میں ریسرچ کرتے ہیں اور اس کیلئے وہ دوسرے سکیمز سوشل میڈیا اور ڈیٹا خلاف ورزیوں کو استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ خود کو درست ثابت کرتے ہوئے اپنے ٹارگٹس کو بآسانی قائل کر سکیں اور ان کے سامنے بالکل حقیقی لگیں۔ فراڈیئے اپنے ممکنہ ٹارگٹس کو جلد ادائیگی کیلئے قائل کرنے کے سلسلے میں عام طور پر ان کو پریشان کرتے ہیں اور جلدی کرنے کا کہتے ہیں کہ ان کی رقم خطرے میں ہے یا اگر انہوں نے ان کی ہدایت پر عمل نہ کیا تو انکا اکائونٹ بلاک کر دیا جائے گا۔ یو کے فنانس کے اکنامک کرائم منیجنگ ڈائریکٹر کیٹی وروبیک نے کہا کہ کرمنل گینگز کورونا وائرس پینڈامک کا جعلسازی اور دھوکہ دہی کیلئے بے رحمانہ استعمال کرتے ہوئے مشکلات سے دوچار لوگوں کا استحصال کر رہے ہیں، لہٰذا ان حالات میں یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم سب ان کو شکست دینے کیلئے مل کر کام کریں۔ ہم عوام پر بھی زور دے رہے ہیں کہ وہ ان گھنائونے اور ناجائز سکیمز اور دھوکہ دہی کے سکیمز کے بارے میں چوکنا رہیں اور یہ یاد رکھیں کہ کرمنلز خود کو پولیس اور آرگنائزیشنز کا ظاہر کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فراڈیئے اپنے وکٹمز کے بارے میں ریسرچ کرنے پر گھنٹوں صرف کرتے ہیں لیکن انہیں آپ کو اپنے جال میں پھانسنے میں ایک منٹ لگتا ہے اس لیے جب بھی کوئی ایسی صورت حال ہو تو آپ فوری طور پر کسی ردعمل کا اظہار نہ کریں اور ان کی ہدایات پر عمل نہ کریں بلکہ یاد رکھیں کہ ہمیشہ کچھ توقف کریں اور اس بارے میں سوچیں کہ کسی نے آپ سے کسی ایسی آرگنائزیشن کا ظاہر کر کے ادائیگی کیلئے درخواست کی ہے، جس پر آپ بھروسہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ اس کی بات پر عمل کرنے کے بجائے اس کمپنی یا آرگنائزیشن سے معلوم ای میل ایڈریس یا فون کال کے ذریعے براہ راست رابطہ کریں، جیسا کہ ان کی آفیشل ویب سائٹ پر موجود ہوتا ہے۔ دی بنکنگ پروٹوکول سکیم بنک برانچ سٹاف کو یہ اجازت دیتی ہے کہ وہ کسی بھی مشتبہ جعل سازی سکیمز پر پولیس کو الرٹ کریں۔ فنانس انڈسٹری موبائل فون انڈسٹری کے ساتھ سکیمز ٹیکسٹ میسیجز کو بلاک کرنے کے لئے بھی کام کر رہی ہے، ان میں وہ بھی شامل ہیں جوکورونا وائرس کوویڈ 19 بحران کے ذریعے استحصال کر رہے ہیں۔ ٹیک فائیو ٹو سٹاپ فراڈ کمپین میں لوگوں پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے کیش یا ذاتی معلومات کسی کو دینے سے پہلے ضرور سوچیں، اگر کسٹمرز کو کوئی مشتبہ جعل سازی سکیمز ٹیکسٹ ملے تو اس کو اپنے موبائل نیٹ ورک پرووائیڈر کو 7726 پر فارورڈ کر دیں جبکہ کوئی بھی مشتبہ ای میل report@phishing.gov.uk پر فارورڈ کریں جو نیشنل سائبر سیکورٹی سینٹر کی رپورٹنگ ای میل سروس ہے۔ لائیڈز بنک کے ریٹیل فراڈ ڈائریکٹر پال ڈیوس نے کہا کہ لوگوں کو دھوکہ دینے اور اپنے جال میں پھنسانے کیلئے فراڈیئے نت نئی کہانیاں اور ترغیب لے کر آتے ہیں اور ان کے ذریعے انہیں اپنی رقم حوالے کرنے کیلئے قائل کرتے ہیں۔ وہ اس پر ہاتھ ڈالنے کے بعد غائب ہو جاتے ہیں اور پھر کبھی بھی ان سے رابطہ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ان کے بنک یا آرگنائزیشنز کبھی ان سے رابطہ کر کے یہ نہیں کہیں گی کہ وہ اپنی رقم ٹرانسفر کریں، اگر کوئی ایسا کرنے کا کہتا ہے تو درحقیقت وہ فراڈیئے اور جعلساز گینگز ہوتے ہیں جو ان کا استحصال کرنے کیلئے مختلف روپ دھارتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی مرحلے پر فراڈ کو روکنے کیلئے ضروری ہے کہ فوری طور پر اپنے کارڈ کی پشت پر درج بنک کا فون نمبر استعمال کرتے ہوئے بنک سے رابطہ کیا جائے اور بہتر ہو کہ اس فون کے بجائے فیملی یا دوست یا پڑوسی کے فون یا مختلف ڈیوائس سے بنک سے رابطہ کیا جائے تاکہ جعلساز اس کو ہیک کر کے معلومات نہ لے سکے، کیونکہ جعلساز عام طور پر فون کرنے کے بعد اسےلٹکا دیتے ہیں اور کال آن رہتی ہے۔

تازہ ترین