• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور کے شہریوں کیلئے لوکل ٹرانسپورٹ کے طور پر میٹرو لائن اورنج ٹرین کا منصوبہ جو اکتوبر 2015میں شروع ہوا تھا، 33ماہ کی تاخیر سے اور کم و بیش دس ماہ کی آزمائشی سروس مکمل ہو جانے کے بعد باقاعدہ سروس کیلئے کلیئر کر دیا گیا ہے جس کی روشنی میں وزیراعلیٰ پنجاب نے اگلے ماہ اکتوبر کے آخری ہفتہ میں اس کے باقاعدہ آغاز کی منظوری دے دی ہے جبکہ صوبائی کابینہ نے اس کا یکطرفہ کرایہ 40روپے مقرر کیا ہے جو اجرت اور ملازمت پیشہ افراد کو ماہانہ 2400روپے فی کس میں پڑے گا۔ قبل ازیں گزشتہ برس دسمبر میں اس کا مکمل معائنہ کیا گیا تھا جس کے تحت آزمائشی سروس کے بعد اس کے آپریشنل ہونے کیلئے 23مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی تھی تاہم کووڈ 90کے پیش نظر اسے موخر کرنا پڑا 27کلومیٹر مسافت پر مشتمل اورنج لائن ٹریک کا 25 کلو میٹر حصہ اوور ہیڈ جبکہ تقریاً دو کلومیٹر زیر زمین ہے جس پر 26اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور روزانہ دو لاکھ پچاس ہزار شہری اس پر سفر کر سکیں گے یہ امیر اور غریب سب کیلئے یکساں اہمیت کا حامل منصوبہ ہے جس سے سفری اور ٹریفک کی مشکلات سے بچنے کے ساتھ ساتھ وقت کی خاطر خواہ بچت ہوگی۔ اورنج لائن ٹریک اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ شہر کے بیشتر لوکل ٹرانسپورٹ روٹ اس سے مربوط ہونگے یہ الیکٹرک ٹرین ہے جس کیلئے 108میگا واٹ بجلی کی بلاتعطل سپلائی کو یقینی بنانا ہوگا اسی طرح اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہونے کی وجہ سے ٹرین کی حتمی رفتار کا تعین حساس معاملہ ہے چونکہ منصوبہ اب ہر لحاظ سے مکمل ہو چکا ہے ضروری ہوگا کہ اس کی زد میں آنے والی جملہ سڑکوں اور مقامات کی بلاتاخیر تعمیر و مرمت کو یقینی بنایا جائے۔نیز شہریوں کو زیر بار ہونے سے بچانے کیلئے کرائے پر بھی نظرثانی کی جانی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799

تازہ ترین