کراچی (عبدالماجدبھٹی/ اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا ہے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور ٹیسٹ کپتان اظہر علی بورڈ کے ملازم ہیں۔ وزیر اعظم سے پی سی بی معاملات پر شکایت کرنے سے ان کے رویے سے پی سی بی کو مایوسی ہوئی ہے لیکن دونوں کے خلاف انضباطی کارروائی کا امکان نہیں ہے۔ سرزنش کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کوڈ آف ایتھکس کی زد میں آسکتے ہیں۔
جمعرات کو نمائندہ جنگ کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے وزیر اعظم کے وژن پر عمل درآمد کرتے ہوئے ڈومیسٹک کرکٹ نظام میں تبدیلی کی تھی لیکن حیرت ہوئی جب ہمارے ہی دو ملازم ہماری شکایت لے کر وزیر اعظم کے پاس چلے گئے۔
دونوں نے پی سی بی کے پروٹوکول کو مکمل نظر انداز کیا۔ مجھے میٹنگ سے ایک دن پہلے پتہ چلا کہ وزیر اعظم نے کھلاڑیوں کو میٹنگ کے لئے وقت دیا ہے انہوں نے مجھے اور چیئرمین بورڈ کو بھی اسلام آباد بلایا۔ وسیم خان نے کہاکہ مصباح الحق پی سی بی کے ان ملازمین میں سے ایک ہیں جو ماہانہ پرکشش تنخواہ پر کام کرتے ہیں۔
اظہر علی ٹیسٹ کپتان ہیں اور سینٹرل کنٹریکٹ میں ان کی اے کٹیگری ہے۔ پروٹوکول کی مناسبت سے دونوں کو وزیر اعظم کے پاس جانے سے قبل مجھے اور احسان مانی کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔ وسیم خان نے کہا کہ میں اور احسان مانی اسلام آباد میں ہیں آئندہ ہفتے جب لاہور جائیں گے تو مصباح الحق اور اظہر علی کو طلب کرکے جواب مانگا جائے گا۔ کارروائی سے متعلق استفسار پر انہوں نے کہا کہ انہیں ذمے داری کے بارے میں بتایا جائے گا لیکن انضباطی کارروائی کا کوئی امکان نہیں۔
واضح رہے کہ مصباح الحق اور اظہر علی سوئی ناردرن گیس کے ملازم ہیں ۔ محمد حفیظ نے اس مہم کو لیڈ کیا تھا لیکن ان کا بورڈ کے ساتھ سینٹرل کنٹریکٹ نہیں ہے۔ سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ نہ ہونے کی وجہ سے محمد حفیظ ایتھکس کوڈ کی زد میں نہ آسکے۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر پاکستان میں اداروں (ڈپارٹمنٹل) کی کرکٹ کو مسترد کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ایسوسی ایشنوں کی سطح پر ہونے والی کرکٹ جاری رہے گی۔