ڈپریشن کو عموماً غم، مالی دباؤ، بے روزگاری یا کسی بڑے صدمے سے جوڑا جاتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بہت سے افراد بغیر کسی واضح وجہ کے اداسی اور ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
جدید تحقیق کے مطابق روزمرہ زندگی کے کئی ایسے عوامل ہیں جو بظاہر معمولی لگتے ہیں مگر خاموشی سے ڈپریشن اور بےچینی کو جنم دے سکتے ہیں۔
شدید گرمی اور موسم
اکثر ڈپریشن کو سردیوں سے جوڑا جاتا ہے، مگر طویل اور شدید گرمی بھی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے، جب جسم زیادہ درجہ حرارت سے مطابقت پیدا نہیں کر پاتا تو دماغی کیمیکلز اور ہارمونز کا توازن بگڑ جاتا ہے، جس سے ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سگریٹ نوشی
عام تاثر یہ ہے کہ ڈپریشن کے شکار افراد سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں، مگر حقیقت میں نکوٹین خود موڈ کو مزید خراب کر سکتی ہے، سگریٹ دماغی کیمیائی ترسیل کو متاثر کرتی ہے اور ہارمونز کے غیر ضروری اخراج کا باعث بنتی ہے، جس سے موڈ سوئنگز اور ڈپریشن کی شدت بڑھ سکتی ہے۔
تھائیرائیڈ کا مسئلہ
اگر تھائیرائیڈ گلینڈ مناسب مقدار میں ہارمونز پیدا نہ کرے تو ڈپریشن شدید ہو سکتا ہے، یہ ہارمونز دماغی سرگرمی کو منظم کرتے ہیں اور ان کی کمی مستقل اداسی، خوف یا سردی کے لیے غیر معمولی حساسیت کا سبب بن سکتی ہے۔
نیند کی کمی
ناکافی نیند صرف چڑچڑے پن تک محدود نہیں رہتی بلکہ طبی تحقیق کے مطابق نیند کی کمی دماغی خلیات کی مرمت کے عمل کو متاثر کرتی ہے، جس کے نتیجے میں وقت کے ساتھ ڈپریشن کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔
سوشل میڈیا کا حد سے زیادہ استعمال
خصوصاً نوجوانوں میں سوشل میڈیا کا بےجا استعمال ڈپریشن سے جڑا ہوا پایا گیا ہے، زیادہ وقت آن لائن رہنے سے حقیقی سماجی تعلقات کمزور ہو جاتے ہیں، جو تنہائی اور جذباتی دباؤ کو جنم دیتے ہیں۔
پسندیدہ ڈرامے یا فلم کا اختتام
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کسی مقبول ٹی وی سیریز یا فلم کے اختتام پر کچھ افراد اداسی کا شکار ہو جاتے ہیں، مثال کے طور پر ہیری پوٹر سیریز کے آخری حصے کے بعد کئی ناظرین نے خالی پن اور اداسی محسوس کی، کیونکہ وہ حقیقی مسائل سے فرار کا ایک ذریعہ کھو بیٹھے تھے۔
شہری زندگی
سائنسی مطالعات کے مطابق شہروں میں رہنے والے افراد دیہی علاقوں کے مقابلے میں 39 فیصد زیادہ موڈ ڈس آرڈرز کا شکار ہوتے ہیں، شہری طرزِ زندگی میں ذہنی دباؤ، شور اور مسلسل مصروفیت جذباتی توازن کو متاثر کرتی ہے۔
بہترین انتخاب کی تلاش
روزمرہ زندگی میں حد سے زیادہ انتخاب، حتیٰ کہ ناشتہ کیا کھایا جائے جیسے معمولی فیصلے بھی ذہن پر بوجھ ڈال سکتے ہیں، ہر وقت بہترین انتخاب کی تلاش ذہنی دباؤ پیدا کرتی ہے، جو آہستہ آہستہ ڈپریشن میں بدل سکتا ہے۔
بہن بھائیوں کے ساتھ خراب تعلقات
تحقیق کے مطابق بچپن یا لڑکپن میں بہن بھائیوں کے ساتھ خراب تعلقات مستقبل میں ڈپریشن کے امکانات بڑھا سکتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی سماجی تنازعات جذباتی نشوونما پر گہرے اثرات چھوڑتے ہیں۔
بعض ادویات کا استعمال
کچھ دوائیں، خاص طور پر نیند آور گولیاں، بعض افراد میں ڈپریشن کو بڑھا سکتی ہیں، سنگین صورتوں میں ان کا تعلق خودکشی کے خیالات سے بھی جوڑا گیا ہے۔
ڈپریشن ہمیشہ کسی بڑے صدمے کا نتیجہ نہیں ہوتا، روزمرہ کی عادات، ماحول، غذا اور جسمانی کیفیات بھی ذہنی صحت پر گہرا اثر ڈال سکتی ہیں، ان پوشیدہ وجوہات کو سمجھنا بروقت مدد حاصل کرنے اور بہتر ذہنی صحت کی جانب پہلا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔