ایشائی ممالک میں کھانوں میں متواتر استعمال کی جانے والی ہلدی کے استعمال کے بے شمار فوائد ہیں جن میں جوڑوں خصوصاً گُھٹنوں کے درد کا علاج موجود ہے ۔
قدرتی جراثیم کش ہلدی کو کئی طرح سے اور متعدد نتائج حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جِلدی بیماری ، زخم کو بھرنا اور اندرونی چوٹ کو آرام پہنچانا مطلوب ہو تو گھروں میں صدیوں سے ہلدی ہی کا استعمال کیا جاتا ہے جس کے شرطیہ مثبت نتائج حاصل ہوتے ہیں ۔
ہلدی نا صرف قدرتی اینٹی سیپٹک ہے بلکہ یہ قدرتی طور پر اینٹی انفلامینٹری خصوصیات کی بھی حامل ہے ، اس کے استعمال سے سوجن میں کمی واقع ہوتی ہے اور سوجن کے نتیجے میں بننے والے کینسر کے خدشات بھی کم ہو تے ہیں ، ہلدی جوڑوں کے درد یعنی ’آرتھٹرائیٹس‘ اور ’ اوسٹیوپراسیس ‘ میں بھی نہایت معاون ثابت ہوتی ہے ۔
ہلدی اور جوڑوں کے درد پر کی جانے والی سائنسی تحقیق کیا کہتی ہے ؟
آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف تسمانیا میں جوڑوں کے درد میں مبتلا 70 رضاکاروں پر ایک تحقیق کی گئی جس میں 35 رضاکاروں کو ہلدی کے کیپسول اور باقی 35 افراد کو درد کو کم کرنے والی دوا پین کلر دی گئی۔
جرنل اینلز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والے تحقیق کے نتائج کے مطابق جن رضاکاروں کو ہلدی کے کیپسول دیئے گئے تھے ان کے جوڑوں میں پین کلر لینے والے افراد کے مقابلے میں درد کم تھا ۔
جرنل آف میڈیسینل فوڈ میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق ہلدی جوڑوں کے درد ’اوسٹیو پراسیس‘ میں واضح کمی لا کر بہترین نتائج فراہم کرتی ہے ۔
ہلدی کے استعمال
ہلدی کو کئی طرح سے استعمال کیا جا سکتا ہے ، ہلدی کی چائے یا اسے دودھ میں پکا کر بھی پیا جا سکتا ہے ۔
روزانہ کی بنیاد پر اپنی غذا میں اسے بطور مسالہ شامل کر کے بہترین نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں ۔
مارکیٹ میں ہلدی کے کیپسول بھی دستیاب ہوتے ہیں ، ان کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے ۔
ہلدی کے کیپسول کا بطور سپلیمنٹس استعمال سے قبل اپنے معالج سے اس سے متعلق مشورہ ضرور کر لیں۔