اسلام آباد، کراچی، لاہور (نمائندہ جنگ، ٹی وی رپورٹ، ایجنسیاں) متحدہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کل 20ستمبر کو ہوگی جسکی میزبانی پاکستان پیپلز پارٹی کریگی۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لندن میں علاج کی غرض سے موجود سابق وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلیفون کرکے اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی، پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے آل پارٹیز کانفرنس میں ورچوئل شرکت کی دعوت قبول کرلی ہے، تاہم ن لیگ کے احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں نوازشریف کی شرکت کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا ہے، بلاول بھٹو نے فون پر سابق وزیراعظم سے انکی صحت کے بارے میں دریافت کیا، دونوں رہنمائوں نے ملک کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال پر بھی تبادلہ بھی تبادلہ خیال کیا۔
نوازشریف نے اے پی سی کی کامیابی کیلئے بھرپو تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ میری دعائیں اور ہمدردیاں عوام کیساتھ ہیں، جبکہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ملکرمیثاق جمہوریت کوآگے لیکربڑھیں گے، ن لیگ نائب صدر مریم نواز نے بلاول بھٹو کی طرف سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلیفون کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
نواز شریف کو آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت پر رد عمل دیتے ہوئےمشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا ہے کہ ملک سے بھاگے ہوئے شخص کو سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بنانا اداروں کی تضحیک ہے۔پیپلز پارٹی نے اے پی سی میں شامل ہونے والی جماعتوں کے قائدین سے رابطے مکمل کرلیے اور اپوزیشن جماعتوں کو اے پی سی میں شرکت کے دعوت نامے پہنچا دئیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جمعہ کو میاں نواز شریف کو ٹیلی فون کیا اور انہیں کانفرنس میں ورچوئل شرکت کی دعوت دی۔ بلاول بھٹو نے میاں نواز شریف کی خیریت دریافت کرنے کے بعد انہیں پی پی پی کی میزبانی میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں ورچوئل (آن لائن) شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ وہ اس میں کچھ دیر کیلئے ضرور شریک ہوں۔
پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ میاں نواز شریف نے دعوت قبول کرلی تاہم مسلم لیگ سینئر رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں مریم نوازشریک ہونگی، نوازشریف کی شرکت کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دیدی گئی، دونکاتی ایجنڈا ہوگا جس میں حکومت کی دو سالہ کارکردگی کا جائزہ لینے کے علاوہ آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت ہوگی۔ بلاول بھٹو کی طرف سے اپوزیشن جماعتوں کو اے پی سی کے دعوت نامے پہنچا دیئے گئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نےاپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سابق وزیراعظم اور لیگی قائد میاں محمد نواز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا، اس ٹیلیفونک رابطے کے دوران انکی صحت سے متعلق دریافت کیا اور انہیں اے پی سی میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بلاول بھٹو کی طرف سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلیفون کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
مزید برآں اپوزیشن کی اتوار کے روز بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس کی تیاریاں جاری ہیں، اجلاس اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں دن 12 بجے شروع ہوگا، اجلاس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دیدی گئی ہے جو دونکاتی ہے۔
ایجنڈا کے مطابق حکومت کی دو سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائیگا اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت ہوگی، تمام اپوزیشن جماعتیں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے مستقبل کے لائحہ عمل سے متعلق تجاویز دیں گی، بلاول بھٹو کی طرف سے اے پی سی میں شرکت کے دعوت نامے اپوزیشن جماعتوں کو پہنچا دئیے گئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیر بخاری اور فرحت اللہ بابر نے ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال سے ملاقات کرکے اے پی سی میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی ۔چوہدری احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا وفد اے پی سی میں شرکت کریگا ۔
نیر بخاری فرحت اللہ بابر شیری رحمن نے بی این پی بزنجو گروپ کے سینٹر محمد اکرم پختونخواہ میپ کے سینٹر عثمان کاکڑ بی این پی بزنجو کے سینٹر میر کبیر بی این پی مینگل کے سینٹر جہانزیب جمالدین اور جمعیت اہلحدیث کے سینیٹر ساجد میر کو دعوت نامہ پہنچایا۔ نیر بخاری اور فرحت اللہ بابر نے
بی این پی اے کے صدر اسرار اللہ زہری جمعیت علمائےپاکستان نورانی کے شاہ اویس نورانی کو فون پر رابطہ کرکے اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی۔ اسرار اللہ زہری اور شاہ اویس نورانی نے شرکت کی دعوت قبول کرتے ہوئے وفود کے ساتھ شرکت سے آگاہ کیا۔
علاوہ ازیں بلاول بھٹو کی طرف سے سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کو آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت پر رد عمل دیتے ہوئےکہا ہے کہ ملک سے بھاگے ہوئے شخص کو سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بنانا اداروں کی تضحیک ہے۔
مشیر برائے پارلیمانی امور نے آن لائن خطاب کو انقلاب، سیاسی شعبدہ بازی قرار دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن خطاب کا انقلاب کھانے کی میز سے آگے نہیں بڑھ سکتا، سیاست کیلئے فٹ عدالت کیلئے ان فٹ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ نااہل، مطلوب اور اشتہاری نوازشریف اپوزیشن کی سیاست کو مزید تباہ کرے گا، ملک سے بھاگے ہوئے شخص کو سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بنانا اداروں کی تضحیک ہے، نواز شریف کی حیثیت سزا یافتہ مجرم سے زیادہ کچھ نہیں۔