• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک جانب چین سے کشیدگی، دوسری جانب بھارت نے کروڑوں ڈالر قرض لے لیا

نئی دہلی (جنگ نیوز )بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر کشیدگی عروج پر ہے۔ اسی درمیان بھارت کی پارلیمان میں ایک تحریری بیان کے بعد وفاق کی مودی حکومت پر حزب اختلاف نے شدید تنقید شروع کر دی ہے۔کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ ایک جانب لداخ میں سرحد پر چین کے ساتھ جھڑپ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکتیں ہو رہی تھیں، تو دوسری جانب وفاقی حکومت ʼچینی بینک سے قرض لے رہی تھے۔بحث کا آغاز بھارت کی ریاست ہماچل پردیش کے وزیر خزانہ انوراگ ٹھاکُر کے ایک تحریری بیان کے بعد ہوا۔بی جے پی کے دو اراکین پارلیمان نے سوال کیا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے سبب پیدا ہونے والے حالات سے نمٹنے کے لیے وفاق نے فنڈز کا استعمال کیسے کیا اور اسے ریاستوں تک کیسے بھیجا۔اس سوال پر انوراگ ٹھاکر کی جانب سے پارلیمان کو دی جانے والی معلومات میں یہ بات سامنے آئی کہ وفاقی حکومت نے چین میں واقع ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک یعنی ’اے آئی آئی بی‘ سے کورونا وائرس کے آغاز سے اب تک دو بار قرض لیا ہے۔انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ ʼکووڈ 19 کے بحران سے نمٹنے کے لیے بھارتی حکومت نے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے قرض کے دو معاہدے کیے۔ پہلا قرض 8 مئی 2020 کو 50 کروڑ ڈالر کا لیا گیا۔ یہ قرض انڈیا میں کووڈ 19 سے نمٹنے کے ایمرجینسی حل اور صحت کے منصوبے کے لیے لیا گیا تھا۔

تازہ ترین