مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ پیمرا قوائد کی رو سے کسی مفرور مجرم کا خطاب نشر نہیں کیا جاسکتا، اگر ایسا ہوا تو پیمرا حرکت میں آئے گا۔
اسلام آباد میں وزیر طلاعات سینیٹر شبلی فراز اور معاون خصوصی شہزاد اکبر نے مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ فیٹف کوئی ایک ادارہ یا این جی او نہیں مختلف ملکوں کے نمائندوں پر مشتمل ہے، فیٹف نے ہمارے قوانین کا جائزہ لے کر بعض ترامیم اور اصلاحات کی نشاندہی کی، اصلاحات کا مقصد منی لانڈرنگ روکنا، دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کا خاتمہ کرنا تھا۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن فیٹف قوانین کی حمایت کے بدلے نیب قوانین میں من پسند ترامیم چاہتی تھی، حکومت چاہتی ہے کہ ملک جلد سے جلد گرے لسٹ سے نکلے، اپوزیشن کا مقصد تھا شہباز شریف اور ان کے خاندان کا ’ٹی ٹی کیس‘ بند کر دیا جائے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ اپوزیشن آصف زرداری اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بدعنوانی کیسز بند کرنا چاہتی تھی، اپوزیشن نے منی لانڈرنگ کی شق 11 میں ترمیم کرانے کی کوشش کی، حکومت نے اپنے بل میں منی لانڈرنگ قانون کی شق 11 کی ذیلی شق 16میں ترمیم کی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن منی لانڈرنگ کو ناقابل دست اندازی قانون بنانا چاہتی تھی، دنیا بھر میں منی لانڈرنگ قابل دست اندازی قانون لاگو ہے، اپوزیشن چاہتی تھی منی لانڈرنگ سے متعلق نیب کا اختیار ختم کیا جائے اور اپوزیشن چاہتی تھی کہ پاپڑ اور فالودے والوں کے نام پر اکاؤنٹ بنتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ارکان کی گنتی کے بارے میں پروپیگنڈا خفت مٹانے کی کوشش ہے، قومی اسمبلی اجلاس کی کوریج براہ راست تھی، میڈیا موجود تھا، کیمروں اور صحافیوں کی موجودگی میں غلط گنتی کیسے ممکن تھی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن کی اے پی سی ملزمان کا اکٹھ ہے، اپوزیشن کے اپنے جج نہیں لگ رہے تو وہ اب 19ویں ترمیم کا خاتمہ چاہتی ہے۔