خلا میں راکٹ کے ذریعے مصنوعی سیارے اور دیگر سامان بھیجنے کا عمل آسان، محفوظ اور مؤثر بنانے کےلیے چین نے بڑے بحری جہازوں کی تیاری شروع کردی ہے جسے ’’ایسٹرن ایئرواسپیس پورٹ‘‘ کا نام دیا ہے۔ حالیہ چند برسوں کے دوران چین نے خلائی پرواز کے میدان میں نمایاں پیش رفت دکھائی ہے اور گزشتہ برس اپنی ایک خلائی گاڑی، چاند کے اس حصے پر بھی بھیجی ہے جو ہمیشہ زمین سے مخالف سمت میں رہتا ہے۔
ویب سائٹ ’’اسپیس نیوز‘‘ کے مطابق، چین کے سب سے بڑے دفاعی ادارے ’’چائنا ایئرواسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن‘‘ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ ’’سمندر میں تیرتا ہوا خلائی راکٹ لانچر‘‘ تیار کرے۔چائنا اکیڈمی آف لانچ وہیکل ٹیکنالوجی کے سربراہ وانگ ژیاؤجون کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں چین نے ’’خاصی پیش رفت‘‘ کرلی ہے۔چین نے جون 2019 میں ایک بحری خلائی راکٹ لانچر کے ذریعے اپنا پہلا مصنوعی سیارچہ خلا میں بھیجا تھا۔
یہ ایک موسمیاتی سیارچہ تھا جسے ’’بحیرہ زرد‘‘ (یلو سی) کے پانیوں میں تیرتے ہوئے لانچر پر رکھے لانگ مارچ 11 راکٹ پر بار کرکے خلا میں بھیجا گیا۔ خلائی لانچر کے ذریعے دوسری پرواز بھی گزشتہ سال کے اختتامی دنوں میں کی گئی، البتہ اس بارے میں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ خلا میں کیا بھیجا گیا اور کونسا راکٹ استعمال کیا گیا۔