کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عسکری و پارلیمانی قیادت کی میٹنگ خفیہ نہیں تھی،پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ پارلیمانی قیادت نے خود جاکر عسکری قیادت سے ملاقات نہیں کی ،ہمیں فون آیا کہ عسکری قیادت کو پارلیمانی لیڈرز سے ملنا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عسکری و پارلیمانی قیادت کی میٹنگ خفیہ نہیں تھی ، عسکری و سول قیادت کی ایسی ملاقاتیں آئین و قانون کے مطابق ہیں، یہ میٹنگ گلگت بلتستان کے معاملہ پر بلائی گئی تھی اس کا اے پی سی سے کوئی تعلق نہیں تھا، ملکی مسائل اور عوام کی تکلیفیں دور کرنے کیلئے اپوزیشن کا کیا کردار ہے اس پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ماضی کی تمام باتوں کو دستاویزی کردیا جائے تاکہ عوام حقیقت جان سکیں، آپس میں اختلافات کے باوجود اپوزیشن ایک بڑے مقصد کیلئے متحد ہے، موجودہ حالات پاکستان کے لئے موزوں نہیں ہیں، عوامی مسائل کے حل کیلئے ایکشن پلان تیار کیا ہے وہیں سے معاملہ آگے بڑھے گا، آج کسی جماعت کا نہیں اپوزیشن کا متفقہ بیانیہ ہے سب کو اس پر چلنا پڑے گا، اپوزیشن کا بیانیہ واضح ہے کہ ہماری جنگ حصول اقتدار کی نہیں پاکستان کے مسائل حل کرنے کی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف نے یہ نہیں کہا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ سے جان چھڑانا چاہتے ہیں، نواز شریف نے اپنی حکومت کے تجربات بیان کیے اور مستقبل کا بتایا، آج آئین کو فوقیت اور عوام کی رائے کو اہمیت دینے کی ضرورت ہے، نواز شریف نے اپنے تجربے سے معیشت پیچھے رہنے کی وجوہات بیان کردی ہیں۔
عوام کی رائے کا احترام اور ملک آئین اور قانون کے مطابق چلنا چاہئے، شہباز شریف بھی 150فیصد اس رائے سے اتفاق کرتے ہیں، شہباز شریف بھی جانتے ہیں یہ ناکا م نظام ہے اسے آگے لے کرنہیں چل سکتے، غیرمعمولی حالات کے نتائج اور حل بھی غیرمعمولی ہوتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ پارلیمانی قیادت نے خود جاکر عسکری قیادت سے ملاقات نہیں کی، ہمیں فون آیا کہ عسکری قیادت کو پارلیمانی لیڈرز سے ملنا ہے،ہمیں بتایا گیا کہ گلگت بلتستان کے حساس معاملہ پر میٹنگ ہے، ماضی میں بھی کشمیر اور گلگت بلتستان کے حوالے سے ایسا ہوتا رہا ہے، میں نے میٹنگ میں پوچھا کہ وزیراعظم عمران خان کیوں اس میٹنگ کی صدارت نہیں کررہے۔
میرا سوال تھا کہ یہ میٹنگ وزیراعظم ہاؤس یا کمیٹی روم میں کیوں نہیں ہورہی ہے، پارلیمانی جمہوریت میں لیڈر آف دی ہاؤس وزیراعظم ہوتے ہیں، اگر وہ خود کو اس نظام سے بالا سمجھے گا تو ملک کیسے چلے گا، کشمیر کے معاملہ پر بھی وزیراعظم ملکی تنظیمی قیادت کی میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے تھے بلکہ دوسرے کمرے میں بیٹھے رہے۔