• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواتین کو نفرت کی بنیاد پر ہونے والے جرائم کے تحت تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے، لا کمیشن

لندن (پی اے) لا کمیشن کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کونفرت کی بنیاد پر ہونے والے جرائم کے تحت تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے۔ حکومت کو مشاورت فراہم کرنے والے انڈی پینڈنٹ ادارہ نے کہا ہے کہ عورتوں سے نفرت کرنے والوں سے اسی انداز میں نمٹا جانا چاہئے،  جس طرح دیگر امتیاز برتنے والوں سے نمٹا جاتا ہے، جب ان کا محرک ایک جرم ہو۔ کمپینرز نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا ہے جس میں لیبر کی ایم پی سٹیلا کریزی بھی شامل ہیں، جن کا کہنا ہے کہ یہ  ہمارے لئے تبدیلی کا لمحہ ہے۔ ہوم آفس نے کہا ہے کہ وہ نفرت کی بنیاد پر ہونے والے جرائم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم رکھتا ہے۔ انگلینڈ اور ویلز میں سات پولیس فورسزکو ہیٹ کرائم کے طور پر عورت سے نفرت میں ملوث کہا گیا ہے مگر اس تشریح کو پورے ملک میں نہیں اپنایا گیا۔ جب کسی کے خلاف اس کی نسل،  مذہب، صنف، معذوری یا ہم جنس پرست شناخت کے باعث کوئی جرم مثلاً اسالٹ، ہراسمنٹ اور حق تلفی کی جائے تو اسے ہیٹ کرائم تصور کیا جاتا ہے اور عدالتیں ان جرائم سے زیادہ سنجیدگی سے نمٹتی ہیں۔ تاہم کمپینرز نے موجودہ قوانین کی پیچیدہ نوعیت پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ جنس اور صنف کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جائے۔ ارکان پارلیمنٹ نے بھی کہا کہ عورتوں سے نفرت کو ہیٹ کرائم کی حیثیت سے دیکھا جائے۔ پولیس کی جانب سے ریکارڈ کئے گئے ہیٹ کرائمز کی تعداد میں 10 فیصد اضافہ ہو گیا ہے جبکہ ہم جنس پرستوں سے نفرت کی بنیاد پر ہونے والے جرائم کی تعداد تیزی سے بڑھی ہے۔ لا کمیشن نے قانون سازی کا جائزہ لیا تھا، جس کے نتیجے میں کمپینرز کی بہت سی سفارشات کو مشاورت کے لئے منتخب کر لیا ہے۔ اس نے تسلیم کیا ہے کہ شواہد کی ایک بڑی اکثریت سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرائم کا تعلق عورتوں سے نفرت پر تھا۔ کمیشن اپنی سفارشات 2021 میں حکومت کو پیش کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ہوم آفس نے بتایا کہ اس نے کمیشن سے پوچھا ہے کہ موجودہ قوانین کو کس طرح زیادہ اثر انگیز بنایا جا سکتا ہے اور اگر اضافی حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہو تو انہیں سفارشات مکمل ہونے پر پوری طرح شامل کیا جانا چاہئے۔ کرمنل لا کمشنر پروفیسر پینی لیوس نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں نفرت کی بنیاد پر ہونے والے جرائم کی کوئی جگہ نہیں ہے کیونکہ ہم دیکھ چکے ہیں کہ متاثرین پر اس کے کتنے مہیب اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ویمنز ایڈ پرکمپین اینڈ پالیسی منیجر لوسی ہیڈلے نے ان تجاویز کا زبردست خیر مقدم کیا ہے۔

تازہ ترین