• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کچھ لوگوں کو نیند کے مسائل کا سامنا رہتا ہے، وہ رات بھر کروٹیں بدلتے رہتے ہیں مگر پُرسکون نیند سے محروم رہتے ہیں جبکہ کچھ لوگ غلط انداز یا کروٹ سے لیٹنے کے باعث سوتے میں بھی بے چین رہتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو سونے اور بھرپور نیند لینے کے لیے بہترین انداز کے بارے میں معلوم نہیں۔ اگر آپ کے سونے کا انداز ٹھیک نہ ہو، بستر یا میٹرس غیر آرام دہ ہو یا پھر دماغ منتشر خیالات کی آماجگاہ بنا ہو تو ایک بھرپور نیند محض خواب بن جاتی ہے،وہ بھی جاگتی آنکھوں کا۔

کئی بار بظاہر رات کو اچھی طرح سونے کے بعد بھی آپ صبح بیدار ہوکر طبیعت میں بوجھل پن اور جسم میں درد محسوس کرتے ہیں۔ اس کی عمومی وجہ یہی ہے کہ آپ کے سونے کا انداز درست نہیں ہے۔ صحیح انداز میں نہ سونے کے سبب آپ کو گردن کے درد سے لے کر سانس لینے میں دشواری تک کی شکایت ہوسکتی ہے۔ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ آپ کی نیند کاتعلق آپ کی دن بھر کی مصروفیات سے جُڑا ہے۔ 

ایک تھکا دینے والے دن کے اختتام پر آپ بھرپور نیند لینے کے لیے تیار ہوتے ہیں، ایسے میں یہ بات اہمیت اختیار کرجاتی ہے کہ آپ کے سونے کا انداز یا کروٹ درست ہو۔ آئیں جانتے ہیں کہ آپ جس اندازمیں لیٹتے ہیں اس کے کیا فوائد اور نقصانات ہیں۔

پیٹ کے بل لیٹنا

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آپ تھکے ماندے گھر پہنچے اور الٹے دراز ہو کر لیٹتے ہی نیند کی وادیوں میں کھو گئے۔ اس انداز میں سر کے نیچے تکیہ رکھنے سے آپ آرام دہ حالت میں تور ہتے ہیں لیکن زیاد ہ دیر تک اس پوزیشن میں لیٹے رہنے سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ طبی ماہرین اسے بدترین پوزیشن قرار دیتے ہیں اور اسلام میں بھی اس طرح لیٹنے کی ممانعت کی گئی ہے۔ 

اس انداز میں لیٹنے سے جِلد کی ہموار گولائی کو برقرار رہنے میں مشکل ہوتی ہے اور نتیجتاً جوڑوںا ور عضلات پر مسلسل پریشر پڑتا رہتا ہے، جس سے مختلف مسائل سامنے آتے ہیں۔ اس پوزیشن میں گردن ایک جانب مڑی یا اکڑی رہتی ہے، جس سے گردن میں درد ہونے کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔ اس کے علاوہ الٹے سونے سے معدے اور کمر کے نچلے حصے پر بھی دبائو پڑتا ہے، اس سے کمر درد کی شکایت ہونے لگتی ہے۔ اس پوزیشن کا بس ایک ہی فائدہ ہے کہ آپ کو خراٹے نہیں آتے ۔

کروٹ کے بل سونا

تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ زیادہ تر لوگ کروٹ کے بل سوتے ہیں۔ وہ دائیں یا بائیں کروٹ کرکے سیدھے سوتے ہیں یا پھر گول مول ہو کر گھٹنے پیٹ کی طرف موڑ لیتے ہیں۔ یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ دائیں اور بائیں کروٹ لینے کےاثرات بھی ایک جیسے نہیں ہیں۔ اس انداز سے لیٹنے میں کمر اور گردن میں درد نہیں ہوتا، دورانِ حمل مائوں کو اسی انداز میں لیٹنے کا مشورہ دیا جاتاہے۔ تاہم بازوئوں اور ٹانگوں کے اعصاب کو نقصان سے بچا نا ہے تو ٹانگوں کےدرمیان ایک تکیہ رکھ لیں۔

دائیں کروٹ: اس انداز میں سونے سے آپ کی ریڑھ کی ہڈی کو آرام ملتاہے اور آپ قدرتی زاویے سے آرام سے سو جاتے ہیں۔ اس طرح سونا ہاضمہ کے لیے بھی بہتر ہوتا ہے۔

بائیں کروٹ: اس انداز میں لیٹنے سے آپ ایسڈیٹی اور کھٹی ڈکاروں سے محفوظ رہتے ہیں، تاہم اس سے معدے پر بوجھ پڑتاہے ۔

گول مول ہوکر لیٹنا: نیند کے حوالے سے تحقیق کرنے والی آسٹریلوی ماہر الینا وونل کا کہناہے کہ بہت سے لوگ سونے کے دوران اپنی ٹانگوں کو پیٹ کی طرف سمیٹ لیتے ہیں اور گول مول ہوکر نیند لیتے ہیں۔ اس اندازمیں سونا اس لئے اچھا نہیں ہےکہ اس سے جسم کے اندرونی اعضاء، خاص طورپر پھیپھڑوں پر دبائو پڑتاہے۔ 

آپ اچھی طرح سانس نہیں لے پاتے، جس سے جسم کو آکسیجن کی مقدار پور ی نہیں ملتی اوردورانِ خون متاثر ہوتاہے ۔ آپ کوسونے کی یہ عادت ترک یا تبدیل کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اس کے علاوہ جسم سے زہریلے مادوں کے اخراج کے نظام میں ہونے والے انفیکشن (Urinary Tract Infection) کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

کمر کے بل سونا

کمرکے بل سونے کو ماہرین بہترین پوزیشن قرار دیتے ہیں۔ آ پ کا چہرہ سامنے ہوتاہے اور آپ کی گردن اور کندھے تکیہ پر آرام دہ حالت میں ہوتے ہیں۔ آپ کا سرباقی جسم سے تھوڑا اوپر اور معدہ نیچے کی طرف ہوتا ہے۔ سونے کا یہ انداز آپ کی صحت کیلئے بہترین ہے۔ اس سے جسم کا پورا وزن چاروں طرف تقسیم ہو جاتا ہے۔ 

اس انداز میں آپ کے چہرے پر جھریاں پڑنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ آپ کے جسم میں کہیں بھی دردنہیں ہوتااور نظامِ ہضم درست رہتاہے۔ جو لوگ خراٹے لیتے ہیں، ان کیلئے یہ انداز بہتر نہیں ہے۔ حلق اور معدہ نیچے کی طرف ہونے سے سانس لینے میںدِقت ہوتی ہےاور آپ خراٹے لینے لگتے ہیں۔

اُلٹے مگر ہاتھ پھیلاکر سونا

جب آپ الٹے لیٹ کر دونوں ہاتھ سامنے پھیلا کر سوتے ہیں تو اس سے آپ کی ریڑھ کی ہڈی سیدھی رہتی ہے اور آپ کو کمرد رد سے بچاتی ہے۔ اس انداز میں لیٹنے سے خراٹوں اور سلیپ اپنیا(Sleep apnea)سے بھی نجات ملتی ہے۔ تاہم اس پوزیشن میں ہاتھ پھیلے ہوئے ہونے کی وجہ سے آپ کندھوں میں درد یا بے آرامی محسوس کرسکتے ہیں۔

تازہ ترین