• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فنکاروں کا نیشنل آرٹ گیلری سے اے جے شمزا کی 10 پینٹنگز ہٹانے پر نوٹس لینے کا مطالبہ

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) فنکاروں نے وزیراعظم عمران خان اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ سے نیشنل آرٹ گیلری سے اے جے شمزا کی 10 پینٹنگز ہٹانے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے جو مرحوم آرٹسٹ کی بھتیجی ہونے کا دعویٰ کرنے والی خاتون کو دے دی گئیں۔انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈیولپمنٹ کمیونیکیشنز نیٹ (ڈیوکام-پاکستان) کی جانب سے منعقد کردہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فنکاروں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ نینشل گیلری کو عطیہ کیے گئے آرٹ ورک کا دعویٰ ایک فنکار کے ورثا کی جانب سے کیا گیا اور وہ انہیں دے دیا گیا۔پی این سی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل نعیم طاہر نے کہا کہ اصولی طور پر ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک مرتبہ آرٹسٹ اپنا کام نیشنل گیلری کو عطیہ کردے تو وہ قومی خزانہ بن جاتا ہے اور کسی کے پاس اسے اپنی ملکیت کا دعویٰ کرنے یا اسے واپس کرنے کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہوتا۔این اے اے پی کے چیئرمین میاں اعجاز الحسن نے کہا کہ میں لاہور میں 1985 میں ہونے والی اے جے شمزا کی پینٹنگز کی نمائش کا گواہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ نمائش میں 100پینٹنگز شامل تھیں اور ہر ایک کی قیمت 4 سے 5 ہزار روپے تھے، اب ایک پینٹنگ کی قیمت لاکھوں میں ہے اس طرح قوم کو ہونے والا مجموعی خسارہ اربوں روپے بنتا ہے۔اعجاز الحسن نے کہا کہ مستقل نمائش کے لیے اے جے شمزا نے اپنی 10 پینٹنگز نیشنل آرٹ گیلری کو عطیہ کردیں جس طرح مجھ سمیت دیگر کئی فنکاروں نے عطیہ کی ہیں۔پی این سی اے کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر جمال شاہ نے کہا کہ 2017میں پی این سی اے کو فنکار کے ورثا کی جانب سے ایک خط اور مرحومہ عاصمہ جہانگیر کی جانب سے ایک نوٹس موصول ہوا تھا جس میں پینٹنگز کی واپسی سے متعلق کہا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب اے جے شمزا کے ورثا سے ثبوت مانگا گیا کہ وہ پینٹنگز،گیلری کو ادھار دی گئی تھیں تو کوئی ثبوت نہیں دیا گیا تھا۔جمال شاہ نے کہا کہ اس معاملے پر پی این سی اے بورڈ کا اجلاس ہوا تھا اور تمام اراکین نے متفقہ فیصلہ کیا تھا کہ اے جے شمزا کی پینٹنگز، نیشنل آرٹ گیلری کو عطیہ کیے جانے کے بعد قومی اثاثہ ہیں اور انہیں کسی ورثا کو واپس نہیں کیا جاسکتا۔

تازہ ترین