نو عمر بچوں کی جانب سے اپنے والدین یا سوتیلے والدین پر تشدد کے واقعات میں گزشتہ 10 سال کے دوران 60 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
یہ انکشاف برطانیہ کی سب سے بڑی پولیس فورس، میٹروپولیٹن پولیس (اسکاٹ لینڈ یارڈ) کے جاری کردہ اعداد و شمار میں سامنے آیا ہے۔
پولیس کے مطابق 2015ء میں ایسے 1 ہزار 886 واقعات درج کیے گئے تھے، تاہم صرف 2025ء کے ابتدائی 10 ماہ میں یہ تعداد بڑھ کر 3 ہزار91 تک پہنچ گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق ان جرائم میں ملوث مشتبہ افراد کی عمریں 10 سے 17 سال کے درمیان تھیں، انگلینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں 10 سال کی عمر کو فوجداری ذمے داری کی کم از کم حد قرار دیا گیا ہے، ان واقعات میں ملزمان کو متاثرہ فرد کا بیٹا یا سوتیلا بیٹا قرار دیا گیا۔
میٹرو پولیٹن پولیس کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کووڈ-19 وبا کے دوران بچوں کی جانب سے والدین پر تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا۔
اگرچہ اس سے قبل بھی 4 برسوں سے یہ تعداد بتدریج بڑھ رہی تھی، گزشتہ 2 برسوں میں یہ شرح کسی حد تک مستحکم ہوتی دکھائی دیتی ہے۔
ریکارڈ کے مطابق 2015 میں 1,886، 2016 میں 1,804، 2017 میں 2,068، 2018 میں 2,290 اور 2019 میں 2,292 ایسے واقعات درج ہوئے۔
2020 میں کووڈ وبا کے آغاز کے ساتھ یہ تعداد بڑھ کر 2,454 ہو گئی، بعد ازاں 2021 میں 2,395، 2022 میں 2,792، 2023 میں 3,052، 2024 میں 3,030 جبکہ یکم جنوری 2025 سے 31 اکتوبر 2025 کے درمیان 3,091 واقعات رپورٹ کیے گئے۔
چائلڈ ٹو پیرنٹ ایگریشن سے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کام کرنے والی فلاحی تنظیم کیپا فرسٹ رسپانس کی چیف ایگزیکٹو جین ایٹکنسن نے کہا ہے کہ یہ اعداد و شمار ممکنہ طور پر پورے ملک کی صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں۔
ان کے مطابق گزشتہ 2 برسوں میں ان کی تنظیم کو موصول ہونے والے کیسز میں معمول کے مقابلے میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
جین ایٹکنسن کا کہنا تھا کہ تشدد میں اضافے کی ایک وجہ دستیاب مدد اور خدمات کے بارے میں آگاہی میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے، تاہم غربت، کووڈ وبا کے اثرات اور خاندانی دباؤ جیسے کئی دیگر عوامل بھی اس رجحان کو بڑھا رہے ہیں۔