پاکستان کے سابق ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف آج کل جیل میں اپنے کئے ہوئے کرتوتوں کے وجہ سے قید ہیں اور ان پر متخلف مقدمات تیار کئے جارہے ہیں امید ہے کہ عنقریب ان کو عدالتی کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے گا، جنرل پرویز مشرف نے پاکستان کے آئین سے غداری کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کیا تھا اور 11 سال تک یہ اقتدار کے مزے لوٹتے رہے اس ڈکٹیٹر نے پاکستان کو سیاسی اور سفارتی محاذ پر سخت نقصان پہنچایا، جنرل مشرف نے امریکی صدر بش کی وار آن ٹیرر کا ساتھ دے کر پاکستان کو سخت خطرات سے دو چار کیا پاکستان کی افواج کا کام ملک و قوم کا دفاع کرنا ہے لیکن کیا آج تک اس فوج کی ہائی کمان ایسے اقدام کرتی رہی ہے جس کی وجہ سے ملک میں ہمیشہ سیاسی بحران آتے رہے ہیں جنرل ایوب خان کا دور دیکھیں ان ڈکٹیٹروں نے ملک و قوم مشکلات سے نکالنے کے بجائے مزید مشکلات پیدا کیں اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ فوج کا کام نہیں کہ وہ ملک کے سیاسی معاملات چلائے یہ عوام کے نمائندوں کا کام ہے اور اس کیلئے پارلیمنٹ جیسے ادارے موجود ہیں لیکن ان ڈکٹیٹروں نے پارلیمنٹ سے ایسے من مانے فیصلے کروائے انہیں میں بے شمار ترامیم کروائیں اور واحد مقصد اپنے اقتدار کو طوالت دینا تھا میں سمجھتا ہوں کہ جن سیاست دانوں نے پرویز مشرف کے اقتدار میں حصہ لیں اور لوٹ کھوسٹ اور ظلم وستم میں اس کے ساتھ رہے ان کو بھی اس کے ساتھ جیل میں ہونا چاہئے اور ق مسلم لیگ اس میں سہرفہرست شامل ہے وار آن ٹیریر نے پاکستان کو اتنا نقصان پہنچایا ہے کہ جس کا تصور کرنا محال ہے وار آن ٹیریر حقیقت میں دنیا میں امریکہ کی بالادستی کو قائم کرنا ہے اور اس کے راستے میں جو بھی رکاوٹیں ہیں امریکہ ان کو دہشت گردی سے تعبیر کرتا ہے حالانکہ اگر حقیقت کی آنکھ سے دیکھا جائے تو دنیا میں سب سے بڑا دہشت گرد امریکہ خود ہے لاکھوں عراقیوں کا خون امریکہ نے کیا افغانستان پر حملہ آور امریکہ ہوا اور وہاں پر لاکھوں انسانوں لقمہ اجل بنادیا اس امریکہ سے دوستی سے پاکستان کو کیا حاصل ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ ہمارے حکمرانوں کو بھیک مل جاتی ہے جس کے بل بوتے پر یہ عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتے ہیں،لعنت ہے ایسی عیش پر جو بھیک مانگ کر کی جائے، پرویز مشرف کے خلاف ایک مقدمہ کشمیر کاز کے ساتھ غداری کا بھی چلنا چاہئے کیو نکہ پرویز مشرف کے دور اقتدار میں کشمیر پالیسی کو تبدیل کردیا گیا اور بھارت کے ساتھ دوستی کا آغاز کیا گیا حالانکہ دوستی دوستوں سے لگائی جاتی ہے دشمنوں سے نہیں بھارت آج بھی پاکستان کو توڑنے کی سازشوں میں ملوث ہے سندھ، بلوچستان میں گڑبڑ میں بھارت کا ہاتھ ہے لیکن ہمارے حکمران بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دے رہے ہیں اس پالیسی کا آغاز مشرف دور میں ہوا حالانکہ کشمیر کی آزادی پاکستان کا بنیادی مسئلہ ہے جب تک کشمیر آزاد ہوکر پاکستان کے ساتھ شامل نہیں ہوتا پاکستان نا مکمل ہے لیکن ہمارے حکمرانوں کی غلطیوں کی وجہ سے پہلے پاکستان دولخت ہوا اور اب حالات بہت خراب ہیں لاکھوں کشمیریوں نے اپنی جان و مال اور عصمتوں کی قربانیاں دی ہیں شہدا کشمیر کے خون سے غداری کا سودا پاکستان کو بہت مہنگا پڑے گا اس لئے ضروری ہے موجودہ حکومت عقل و دانش سے کام لے اور تحریک آزادی کشمیر کو نئے سرے ترتیب دے اور اس میں مرکزی کردار کشمیریوں کا ہونا چاہئے۔ جنرل پرویز مشرف کے جرائم کی فہرست بہت طویل ہے لیکن وہ اکیلے مجرم نہیں ان کا ساتھ دینے والے بھی مجرم ہیں جو اب ان سے علیحدہ اقتدار کے مزے لوٹنا چاہتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہونا چاہئے اگر آج پاکستان کا عدالتی نظام جنرل مشرف کو سزا دینے میں نا کام ہوگیا تو پھر اس ملک کا خدا حافظ ہے۔