افغانستان میں داعش کے بڑھتے خطرات اور حملوں کے باعث افغان سرزمین پر بسے ڈھائی لاکھ سکھ اور ہندوؤں کی تعداد سات سو سے بھی کم رہ گئی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق افغانستان میں اقلیتوں پر داعش کے حملوں کی وجہ سے افغانستان میں رہنے والے سکھ اور ہندوؤں نے ملک چھوڑ کر جانا شروع کر دیا ہے۔
اقلیتیوں کے مطابق حکومت کی طرف سے مناسب حفاظتی اقدامات کے بغیر ملک میں رہنا ممکن نہیں رہا۔
افغانستان میں گذشتہ کئی سالوں کے دوران داعش کی جانب سے سکھ کمیونٹی کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں متعدد سکھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
رواں سال مارچ میں کابل میں سکھ گردوارے پر داعش کے حملے کے بعد سے سیکڑوں ہندو اور سکھ افراد خصوصی ویزوں پر بھارت جا چکے ہیں۔