• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں چند دن قبل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور ہونے والے انسدادِ منی لانڈرنگ قوانین کو کئی برس سے جاری متعدد اقدامات کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے تو یہ چیزیں بظاہر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(FATF) کی گرے لسٹ سے باہر نکل کر سفید لسٹ میں آنے کی کوشش کا حصہ معلوم ہوتی ہیں۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ پاکستان کے لئے اس وقت دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کرنے والے عالمی ادارے کی اس گرے لسٹ سے نکلنے کا مسئلہ خاص اہمیت کا حامل ہے جس کے حوالے سے FATFکا اہم اجلاس آئندہ چند دنوں میں متوقع ہے اور اُمید کی جاتی ہے کہ پاکستان میں کئے جانے والے متعدد اقدامات اور قانون سازی کے باعث اسکا نام سفید لسٹ میں آ جائے گا۔ تاہم بھارت جو برٹش انڈیا کی آزادی کے وقت سے مملکتِ خداداد کو نقصان پہنچانے کا ہر حربہ اختیار کرنے پر تلا ہوا ہے، افغان عمل کو سبو تاژ کرنے کی کوششوں سمیت عالمی امن میں بگاڑ لانے کی ہر کوشش میں ملوث ہے۔ اور 70برس سے پاکستان کو مختلف انداز سے الزامات کا ہدف بنا رہا ہے جبکہ اصل حقائق مختلف اوقات میں مختلف انداز میں سامنے آتے رہے ہیں۔ امریکی وزارتِ خزانہ کی خفیہ فائلوں کی تفصیلات کے ساتھ ہفتے کے روز دنیا کے سامنے پیش کئے گئے شواہد یہ واضح کرنے کیلئے کافی ہیں کہ بھارت دہشت گردوں کی سہولت کاری کرنے اور منی لانڈرنگ کرنے والا ایسا ملک ہے جس نے 44بینکوں کے ذریعے 1.53کھرب ڈالر سے زیادہ کی منی لانڈرنگ سمیت کئی سنگین جرائم کئے ہیں۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے، وہ بدترین دہشت گردی کا شکار بھی ہوا ہے، اسے شکست بھی دے چکا ہے اور ایسے ہر طریقے کا خاتمہ بھی چاہتا ہے جس سے دہشت گردوں کی مالی اعانت ہو۔ اسلام آباد دولت کی منتقلی کے ایسے تمام طریقوں کا بھی مخالف ہے جن کے باعث ترقی پذیر ممالک کا ہر سال ایک کھرب ڈالر سرمایہ فرار ہو رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ہفتے کے روز اقوامِ متحدہ کے پینل سے خطاب میں مالیاتی احتساب اور شفافیت سے متعلق وڈیو لنک میں یہی مطالبہ کیا ہے کہ مالیاتی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو کٹہرے میں لانے کے لئے قانون سازی سمیت بین الاقوامی تعاون مضبوط بنایا جائے اور اس بارے میں عالمی سطح پر منضبط اقدامات کئے جائیں۔ پاکستان کئی برس سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF)کے قائم کردہ معیارات کے مطابق قانون سازی پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے جبکہ کئی تنظیموں پر لگائی گئی متعدد اور گرفتاریاں بھی ہو گئی ہیں سمیت ایسے اقدامات کرتا رہا ہے۔ موجودہ حکومت کے متعدد بیانات یہ واضح کرنے کیلئے کافی ہیں کہ پاکستان سرمائے کے فرار کے ہر طریقے کو اپنے قومی مفاد کے منافی سمجھتا ہے اور ترقی پذیر ملکوں کی لوٹی ہوئی رقوم جب کسی بھی ذریعے سے باہر جاتی ہیں تو وہ اس ترقی پذیر ملک کی مشکلات میں اضافے کا ذریعہ بنتی ہیں۔ 16ستمبر کو پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں جو آٹھ قوانین منظور کئے گئے ان میں FATFسے تعلق رکھنے والے تین بل بھی شامل تھے جن کے ذریعے یہ ممکن ہو گیا ہے کہ اہم ملکی ادارے دوسرے ممالک سے اطلاعات اور امداد حاصل کر سکیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے نفاذ کے تیس دن کے اندر اندر اعلیٰ افسروں پر مشتمل نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی (NEC) کی تشکیل کی صورت میں مختلف تجاویز پر عملدرآمد کے لئے اقدامات شروع ہونگے۔ اس باب میں یہ بات بہر طور ملحوظ رکھنے کی ہے کہ جمہوری معاشرے برائیوں کے خاتمے کے لئے قوانین بناتے اور سختی سے روبہ عمل ضرور لاتے ہیں مگر قوانین کے اطلاق میں غلطیوں یا غلط کاریوں کے امکانات سے بے ضرر افراد کو محفوظ رکھنے کی تدابیر کا اہتمام بطور خاص کرتے ہیں۔

تازہ ترین