کراچی ، لاہور ، پشاور ، راولپنڈی (اسٹاف رپورٹر ، نمائندگان جنگ ) ایڈیٹر انچیف جنگ وجیو گروپ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کو 200روز مکمل ہوگئے ، ایڈیٹر انچیف جنگ وجیو کی گرفتاری کیخلاف پیر کے روز بھی کراچی ، لاہور ، پشاور ، راولپنڈی ، سکھر اور نوابشاہ سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا ، اس موقع پر سیاسی رہنمائوں ، صحافتی تنظیموں کے عہدیداروں ،سول سوسائٹی ،نامور وکلا ، انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکنوں ، جنگ، جیو، دی نیوز کے کارکنوں سمیت سینئر صحافیوں اور مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ، اپنے خطاب میں مقررین نے کہا کہ میر شکیل الرحمان نےآئین و قانون کی حکمرانی کیلئے قید قبول کی،بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام 70 سالہ جدوجہد کے عنوان سے منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافیوں نے کہا کہ میڈیا سے وابستہ افراد سول سوسائٹی وکلا اور انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے ملک میں جہدوجہد کرکے اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنائیں گے ، سپریم کورٹ بار کے سابق صدر علی احمد کرد نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کے سلگتے مسائل کے ساتھ موجود ہے ،صحافیوں نے عوام تک سچ پہنچانے کےپاداش میں کوڑے کھائے ، میڈیا لوگوں میں ہمت پیدا کرے لوگوں میں اتنا جنون ہونا چاہیے کہ وہ اپنی آرزو کا بلاخوف اظہار کرسکیں ،سوشل میڈیا پر قدغن کی کوشش روکنے کیلئے سیاسی جماعتوں کو کردار ادا کرنا ہوگا، انسانی حقوق کمیشن بلوچستان کے سربراہ حبیب طاہر ایڈووکیٹ نے کہا کہ انسانی حقوق سے وابستہ تنظیمیں ، وکلا اور صحافی ایک ہی کشتی کے سوار ہیں ان تینوں کے مشترکہ پلیٹ فارم کے لئے آئی اے رحمان نے بڑی جہدوجہد کی، دوسری جانب کراچی میں احتجاجی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن سندھ ویمنز ونگ کی جنرل سیکرٹری پروین بشیر نے کہا کہ میرشکیل الرحمان کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ سچ اور حق بولتا ہے، اس موقع پر ایپنک کے سیکرٹری جنرل شکیل یامین کانگا، مسلم لیگ ن سندھ کے نائب صدر اقبال خاکسار، ایپنک کراچی کے وائس چیئرمین رانا محمد یوسف اور دی نیوز یونین کے جنرل سیکرٹری دارا ظفر نے بھی خطاب کیا۔ پروین بشیر نے کہا کہ جنگ گروپ کے بانی میرخلیل الرحمان ایک شریف انسان تھے انہوں نے حق اور سچ سے اپنے ادارے کا آغاز کیا جس کو ان کے بعد میرشکیل الرحمان نے قائم رکھا۔ موجودہ حکومت میں کرپشن کا جتنا بازار گرم ہے اس سے قبل ایسا کبھی نہیں ہوا۔ شکیل یامین کانگا نے کہا کہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ نیب بغیر ثبوتوں کے کارروائی کررہی ہے اور حکومتی مخالفین پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے انہیں بلاجواز گرفتار کیا جارہا ہے۔ میرشکیل الرحمان بھی ایک ایسی ہی مثال ہیں۔ میرشکیل الرحمان کو بغیر کسی جرم کے ثابت ہوئے سات ماہ سے گرفتار کرکے یہ حکومت میڈیا انڈسٹری کو اچھا تاثر نہیں دے رہی۔ بہتری اسی میں ہے کہ انہیں باعزت رہا کیا جائے۔ رانا یوسف نے کہا کہ میرشکیل بہادر باپ کے بہادر بیٹے ہیں اور اپنی حق گوئی کی قیمت ادا کررہے ہیں۔ میرشکیل الرحمان نے کبھی بھی حق اور سچ پر سودے بازی نہیں کی، ان کا رپورٹر جب بھی خبر لیکر آتا وہ اس پر اثر اندار نہیں ہوتے اور وہ خبر اخبار کی زینت بنتی ہے، حق اور سچ ہی ہمارے ادارے کی پہچان ہے جس پر لوگوں اعتماد کرتے ہیں۔ دارا ظفر نے کہا کہ عمران خان سن لو تم سے پہلے بھی کئی آمر اور جمہوری راگ الاپنے والے لوگوں نے جنگ اور جیو بند کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی کوششوں میں ناکام رہے۔ جنگ اور جیو حق اور سچ کی پہچان ہے۔ اس ادارے کے ملازمین اپنے سربراہ کی باعزت رہائی تک احتجاج جاری رکھیں گے۔