تحریر: عالیہ کاشف عظیمی
ماڈل: عائشہ ملک
آرایش: ماہ روز بیوٹی پارلر
عکّاسی: ایم کاشف
لے آؤٹ: نوید رشید
رواں برس جب موسمِ بہار نے انگڑائی لی، تو بہار آکر بھی اپنے رنگوں سے کسی کو لبھا نہ سکی کہ کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز نے تقریباً ہر ایک کو خوف، مایوسی اور ذہنی الجھاؤ میں مبتلا کر رکھا تھا۔ ہر لمحے اِک دھڑکا سا لگا رہتا کہ کہیں ہم یا ہمارا کوئی پیارا اس وبا کا شکارنہ ہوجائے۔ وقتی طور پر کسی ہڑتال یا احتجاج کے سبب کسی شہر کے معمولاتِ زندگی رُک جانا کچھ زیادہ حیرانی کی بات نہیں، مگر یک لخت پوری دُنیا کا پہیہ جام ہوجانا یقیناً ایک مختلف ہی تجربہ تھا۔
لاک ڈاؤن کے باعث زندگی گزارنے کے تصوّرات یک سر تبدیل ہوئے۔ سال بَھر جن تہواروں، تقریبات، میل جول کے بہانوں کا انتظار رہتا تھا، سب سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی نذر ہوگئے۔ اسپتالوں میں علاج معالجے کے طریقوں میں تبدیلی آ ئی، بین الاقوامی سفر روک دئیے گئے۔ روزمرّہ مسائل اور ایشوز بہت پیچھے رہ گئے۔ اخبارات وجرائد اور چینلز پر صرف کورونا وائرس ہی کے تذکرے تھے۔
معاشی سرگرمیاں عارضی طور پر معطل ہوئیں، تو فیشن نگری میں بھی نت نئے ملبوسات اور دیگر لوازمات متعارف کروانے کاسلسلہ رُک گیا۔ صد شُکر کہ اب رفتہ رفتہ معمولاتِ زندگی بحال ہورہے ہیں۔ گرچہ ان دِنوں خراں رُت جوبن پر ہے، مگر دِل کی خوشی کا یہ عالم ہے کہ رنگ ہی رنگ دیکھنے، بکھیرنے کومچلا جاتا ہے۔ تو اسی خیال سے آج ہم نے اپنی بزم کو بھی کچھ ’’رنگا رنگ‘‘ سا کردیا ہے۔
ذرا دیکھیے، لال، پیلے، سفید، جامنی رنگوں کی نرم و ملائم سِلک کی ہم آمیزی میں پھولوں کی آرایش کے ساتھ دِل کش میک اپ اور منفرد سی ہئیر اسٹائلنگ نے بزم کو کیسے چار چاند سے لگا دیئے ہیں۔تو کہیے، ہماری آج کی معمول سے ہٹ کر یہ کِھلی کِھلی سی بزم دیکھ کے آپ بھی برملا کہہ اُٹھے ناں؎ہے خزاں میں بہار کی صُورت۔