• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں امراض قلب سے نوجوانوں کی اموات میں اضافہ، ماہرین


پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے نوجوان افراد میں امراض قلب کی وجہ سے اموات میں بےتحاشا اضافہ ہوتا جارہا ہے اور آج کل روزانہ 30 سال سے کم عمر کئی افراد دل کے دورے کی وجہ سے اسپتالوں میں لائے جارہے ہیں جبکہ 30 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں دل کے دوروں اور امراض قلب کے سبب اموات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

 پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 30 سے 40 فیصد اموات کا سبب دل کے امراض ہیں، دل کی بیماری اب امیروں کی نہیں بلکہ غریبوں کی بیماری بن چکی ہے جسکی وجہ ورزش اور جسمانی محنت و مشقت نہ کرنے کے سبب موٹاپا، بلڈ پریشر اور شوگر کے امراض بڑھتے جا رہے ہیں جب کہ سگریٹ نوشی کی بڑھتی ہوئی وبا کی وجہ سے بھی امراض قلب میں ناقابل یقین حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین نے عالمی یوم قلب کے حوالے سے کراچی پریس کلب میں میں منگل کے روز منعقد ہارٹ ہیلتھ کیمپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

میڈیکل کیمپ کا انعقاد کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور نے کراچی پریس کلب، قومی ادارہ برائے امراض قلب اور مقامی دوا ساز ادارے فارم ایوو کے تعاون سے کیا تھا، جس کے دوران کراچی پریس کلب کے ممبران اور ان کے اہل خانہ کو بلڈ پریشر، شوگر، کولیسٹرول، باڈی ماس انڈیکس، ای سی جی اور کنسلٹنٹ سے مشورے کی سہولتیں مہیا کی گئیں۔

کیمپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے قومی ادارہ برائے امراض قلب کے پروفیسر اور معروف کارڈیا لوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکبر سیال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دل کے امراض میں ناقابل یقین حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اب ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 30 سے 40 فیصد اموات کا سبب دل کے دورے اور اور دیگر امراض قلب بن رہے ہیں۔

پروفیسر جاوید اکبر سیال نے انکشاف کیا کہ 30 سال تک کی عمر کے نوجوان بھی دل کے دوروں کے سبب اسپتالوں میں لائے جا رہے ہیں جبکہ 30 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں دل کی بیماریوں کے سبب اموات بڑھتی جارہی ہیں جس کا سب سے بڑا سبب غیر صحت مندانہ طرز زندگی اور بڑھتی ہوئی سگریٹ نوشی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے نوجوانوں میں جسمانی سرگرمیوں، کھیلوں سے دوری، جسمانی محنت اور ورزش نہ کرنا موٹاپا، شوگر اور بلڈ پریشر کی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے جس کے نتیجے میں امراض قلب میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

نوجوانوں اور دیگر لوگوں کو روزانہ 30 سے 40 منٹ تک جسمانی ورزش، روزانہ کسی ایک کھیل کی سرگرمی میں حصہ لینا، متوازن غذا کا استعمال اور سگریٹ نوشی سے اجتناب کرنا ہوگا، موٹر سائیکل کے بڑھتے ہوئے رجحان میں بھی کمی لانی ہوگی اور پیدل چلنے سمیت سائیکل چلانے کے رجحان میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ جسمانی صحت میں بہتری لا کر امراض قلب سمیت دیگر کئی عوارض سے بچا جا سکے۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب سے وابستہ ایک اور ماہر ڈاکٹر جہانگیر علی شاہ کا کہنا تھا کہ سگریٹ نوشی ترک کر کے دل کے دورے کے امکان کو بہت حد تک کم کیا جاسکتا ہے اور سگریٹ نوشی ترک کرنے کے تین سال کے بعد سگریٹ نوشوں میں دل کے دوروں کے امکانات ایک عام آدمی جتنے رہ جاتے ہیں۔

مقامی دوا ساز ادارے کے مارکیٹنگ منیجر ثمر اقبال جعفری کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ صحت مند معاشرے کی تشکیل کے لیے کوشاں ہے اور آج عالمی یوم امراض قلب کے موقع پر کراچی میں 12 مقامات پر میڈیکل کیمپس، سیمینار اور آگاہی کے حوالے سے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا جبکہ پورے ملک میں دل کے امراض کے متعلق آگاہی پھیلانے کے حوالے سے تقریبات منعقد کی گئی ہیں۔

تازہ ترین