کراچی (ٹی وی رپورٹ)وزیراعظم کے ترجمان ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نواز شریف سے متعلق ڈاکٹرز کی رپورٹ کی انکوائری کررہی ہے، اپوزیشن اور حکومت کو مل کر نظام عدل میں اصلاحات لانا ہوگی، نواز شریف کا باہر جانا اور مریم نواز کی خاموشی بھی ووٹ کی توہین ہے، عدالتیں بانی متحدہ کی طرح مفرور سزایافتہ نواز شریف پر بھی پابندی لگائیں، اپوزیشن گالی گلوچ چھوڑ دے تو وزیراعظم بھی مذاکرات میں بیٹھ سکتے ہیں۔ وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پی ڈی ایم کے رہنما خرم دستگیر خان بھی شریک تھے۔خرم دستگیر خان نے کہا کہ تمام ڈاکٹرز آج بھی متفق ہیں کہ نواز شریف باہر گئے تو سخت بیمار تھے، نواز شریف کی رپورٹ میں گڑبڑ کی بات کرنا حکومت کی نااہلی ہے، نواز شریف کا علاج کیلئے باہر جانا نظام کی تضحیک نہیں ، حکومت عمران خان کے انتقام کو قانونی شکل دینے کیلئے کالے قوانین منظور کرنا چاہتی ہے، حکومت مثبت سوچ کے ساتھ بیٹھے تو اے پی سی کو اعتماد میں لے کر گلگت بلتستان کے معاملہ پر آگے بڑھنے کیلئے تیار ہیں۔وزیراعظم کے ترجمان ندیم افضل چن نے کہا کہ نواز شریف کے بیرون ملک جانے میں پورا نظام شامل نہیں تھا، ہم نے فیصلہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس اور ڈاکٹرز کی رائے دیکھتے ہوئے کیا، نواز شریف کی رپورٹس جعلی تھیں یا نہیں پہلے یہ فیصلہ ہونا چاہئے، پنجاب حکومت نواز شریف سے متعلق ڈاکٹرز کی رپورٹ کی انکوائری کررہی ہے، قانون کو مطلوب ہر شخص کوعدالتوں کے سامنے سرینڈر کرنا چاہئے، نواز شریف تین دفعہ وزیراعظم رہ چکے ہیں انہیں سرینڈر کر کے رول ماڈل بننا چاہئے۔ ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ شریف خاندان نے جج ارشد ملک کے ساتھ ملاقاتیں کر کے نظام کی تضحیک کی، اپوزیشن اور حکومت کو مل کر نظام عدل میں اصلاحات لانا ہوگی، اپوزیشن پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ چلارہی ہے تو پھر جمہوریت میں ہٹ دھرمی نہیں ہوتی ہے، میں نے کبھی نہیں کہا کہ ن لیگ میں سے ش لیگ میم لیگ نکلنے والی ہے، نواز شریف اور شہباز شریف ایک ہیں ان کے کاروبار ،کرپشن اور سیاست ہر چیز اکٹھی ہے۔