پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و رکن پنجاب اسمبلی جلیل احمد شرقپوری کا کہنا ہے کہ میں نے نواز شریف کی بات سے اختلاف کیا ہے کوئی آئین نہیں توڑا، کیا پارٹی لیڈر سے اختلاف کرنا جرم ہے؟ پارٹی کو پارٹی رہنے دیں اسے خاندانی جاگیر نہیں بنائیں۔
جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل احمد شرقپوری نے کہا ہے کہ پارٹی کو پارٹی رہنے دیں، خاندانی جاگیر نہ بنائیں، پارٹی میں مختلف آراء کے لوگ ہوتے ہیں ہر کسی کی رائے کا احترام ہونا چاہیے۔
جلیل شرقپوری کا یہ بھی کہنا تھا کہ پارٹی کی طرف سے جاری نوٹس کی کوئی قانونی اور اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ایک پارٹی ہے نہ کہ خاندانی لمیٹڈ کمپنی، مجھے مبہم نوٹس جاری کیا گیا ہے ایسے نوٹس کو نہیں مانتا۔
ن لیگ کا بزدار سے ملاقات کرنے والے ارکان کو پارٹی سے نکالنےکا فیصلہ
واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے پارٹی نظم وضبط کی خلاف ورزی کرنے والے ارکان کو پارٹی سے نکالنےکا فیصلہ کیا ہے۔
ن لیگ نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارسے ملاقات کرنے والے مسلم لیگ ن کے 5 ارکان کو پارٹی سے نکالنےکا فیصلہ کیا ہے، قیادت کی منظوری سے پارٹی سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے فیصلے کا اعلان کردیا۔
پارٹی سے نکالے جانے والے اراکین پنجاب اسمبلی میں اشرف انصاری، جلیل شرقپوری، فیصل نیازی، نشاط ڈاہا اور مولوی غیاث الدین شامل ہیں۔
ایم پی ایز کے خلاف کارروائی صدر ن لیگ پنجاب رانا ثنااللّٰہ کے دستخطوں سے عمل میں آئی، اس کے علاوہ فیٹف کی ووٹنگ میں غیرحاضر مسلم لیگ ن کے پارلیمان کے ارکان کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔
راحیلہ مگسی، کلثوم پروین، دلاور خان اور شمیم آفریدی کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں پارٹی ارکان کو شوکاز نوٹس راجا ظفرالحق کے دستخطوں سے جاری ہوئے، شوکاز کی کارروائی کے بعد اگلے مرحلے کا فیصلہ ہوگا۔
لیگی ارکان کی عثمان بزدار سے ملاقات کب ہوئی؟
یاد رہےکہ مسلم لیگ (ن) کے 6 ارکان پنجاب اسمبلی نے قیادت کو مطلع کیے بغیر 2 جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کی تھی جن میں میاں جلیل احمد شرقپوری، چوہدری اشرف علی انصاری، نشاط احمد ڈاہا، غیاث الدین، اظہر عباس اور محمد فیصل خان نیازی شامل تھے۔