• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف ہر دور میں آمرانہ اختیارات چاہتے تھے،شفقت محمود


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ نواز شریف ہر دور میں آمرانہ اختیار چاہتے تھے،ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ہرادارہ اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرے کیا یہ ہندوستان کا بیانیہ ہے،سنیئر تجزیہ کار حامد نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے لگ رہا ہے کہ حکومت کافی بوکھلائی ہوئی ہے، سینئر صحافی و تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک سے حکومت اتنا گھبرائی ہوئی نہیں ہے جتنا لوگ سمجھ رہے ہیں۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ وزیراعظم کی بنائی گئی کمیٹی کا مینڈیٹ اپوزیشن سے بات چیت کا نہیں ہے، کمیٹی کا مینڈیٹ اپوزیشن کے بیانیہ کو ڈسکس کرنا ہے، نواز شریف خطرناک گیم کھیل رہے ہیں، نواز شریف دشمن کا بیانیہ آگے بڑھاتے ہوئے پاک فوج کو متنازع بنانے کی کوشش کررہے ہیں، نواز شریف ہر دور میں آمرانہ اختیارات چاہتے تھے، نواز شریف نے ہر دور میں آرمی چیفس سے لڑائی کی یہاں تک کہ سپریم کورٹ پر حملہ کیا، نواز شریف نے اسلم بیگ، آصف نواز، جنرل کاکڑ، جہانگیر کرامت،پرویز مشرف اور راحیل شریف سے لڑائی کی اب جنرل باجوہ کیخلاف باتیں کرتے ہیں۔ شفقت محمود کا کہنا تھا کہ 1996ء میں بینظیر بھٹو کی حکومت جانے کا فوج سے تعلق نہیں تھا، تمام ادارے مل کر پاکستان کے مسائل حل کررہے ہیں اس کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے، اپوزیشن نے پہلے دن سے پی ٹی آئی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ان سے کیا مذاکرات کیے جائیں، نواز شریف سزایافتہ اور مفرور ہیں اس لئے پیمرا نے ان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی لگائی ہے، مریم نواز پر پیمرا نے کوئی پابندی نہیں لگائی ہے۔سیکریٹری جنرل مسلم لیگ ن احسن اقبال نے کہا کہ حکومت تمام اداروں کی مکمل تائید رکھتی ہے تو مہنگائی آسمان پر کیوں پہنچ گئی ہے، ہمارا بیانیہ دشمن کا بیانیہ نہیں ہے، پاکستان کے دشمن ملک کو آئین کے مطابق چلانے کی بات نہیں کرتے، ہر ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرے کیا یہ ہندوستان کا بیانیہ ہے، نواز شریف نے اپنی تقریر میں فوج کو سیلوٹ کیا اور اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت ختم کرنے کیلئے کہا ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ کیا جنرل ضیاء، ایوب خان، یحییٰ خان سے بھی نواز شریف کا جھگڑا ہوا تھا؟ ہمارے ملک کا اسٹرکچرل پرابلم ہے جس پر بات کرنے کا وقت آگیا ہے، اپوزیشن نے ہر قومی معاملہ پر حکومت کے ساتھ بات چیت کی ہے، حکومت کسی صورت بھی اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار نہیں ہے، اسپیکر قومی اسمبلی ساکھ کھوچکے ہیں چیئرمین سینیٹ کو لیڈ لینی چاہئے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، بیوروکریٹس، سیاستدان، فوج، ججز، میڈیا اور پرائیویٹ سیکٹر مل کر کوڈ آف کنڈکٹ بنائیں، اپوزیشن کی احتجاجی تحریک پر حکومتی صفوں میں بوکھلاہٹ نظر آرہی ہے، وزیراعظم اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتاریوں کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

تازہ ترین