• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اپنے قیام سے پہلے ہی خطرات، خدشات کا شکار رہا ہے، مسلمانانِ ہند کیلئے علیحدہ ریاست کے خواب کو حقیقت میں ڈھالنے کیلئے قائداعظم نے عملی کوشش کی، قائداعظم 1906-1913تک بطور کانگریس ممبر ایک ہندوستان پر یقین رکھنے کے دوران ہندوؤں کا مسلمانوں کے بارے رویہ اور سوچ دیکھ کر آنے والے خطرات بھانپ چکے تھے، جواہر لعل نہرو کی مسلمانوں کے حوالے سے عصبیت، 1928کی نہرو رپورٹ میں عیاں ہو چکی تھی جس کا جواب 1929کے قائداعظم کے چودہ نکات تھے جن میں مسلمانوں کی نمائندگی اور حقوق کا تحفظ شامل تھا، سردار ولبھ بھائی پٹیل کا مسلمانوں کیلئے سخت موقف، کہ مسلمان اپنی وفاداری کا ثبوت دیں، آج ہندوستان میں آر ایس ایس اسی نظریہ پر چل رہی ہے، ماسٹر تارا سنگھ کا 4مارچ 1947کو پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر تلوار لہراتے پاکستان مردہ باد کا نعرہ جو پنجاب میں دنگا فسادات کا موجب بنا۔ یہ ہندوؤں کی انتہا پسندانہ اور متعصب سوچ ہی تھی جو پہلے پاکستان بننے نہیں دینا چاہتے تھے اور اب چلنے نہیں دینا چاہتے۔ نریندر مودی پاکستان اور مسلمان مخالف ایجنڈا کوئی ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ اسکا واشگاف الفاظ میں پاکستان کو دولخت کرنے میں اپنے کردار کا اعلان اپنے پیشرو کے انہی جذبات کی ترجمانی ہے کہ پاکستان بننے نہیں دینا اور پھر پاکستان چلنے نہیں دینا۔

یہ حقیقت ہے کہ بہت سے لوگ وہ بھی ہیں جنہوں نے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا، 1937کے انتخابات میں مسلم لیگ کی مسلم اکثریتی علاقوں میں شکست میںمسلمان گروہوں کی مخالفت کا عمل دخل رہا، قیامِ پاکستان سے ہی خطرات، خدشات اور تفکرات کے بادل منڈلاتے رہے ہیں، ہندو بنیا اِس انتظار میں ’’کب تک چلیں گے‘‘، اپنے ایجنڈے پر گامزن رہا، وہ قوتیں ملک میں انارکی، عدم استحکام، مذہبی منافرت اور صوبائی عصبیت پھیلانے پر گامزن ہوئیں۔ قیامِ پاکستان کی پہلی دو دہائیوں میں پاکستان کی معاشی ترقی دنیا میں سب سے بہترین تھی، پاکستان جرمنی کو قرضہ دیتا تھا، باہر سے لوگ پاکستانی اداروں میں پڑھنے، ٹریننگ لینے آتے تھے، حالانکہ نظامِ حکومت جمہوری نہیں تھا، لیکن ادارے مضبوط اور سیاسی مداخلت سے پاک تھے لیکن اِس ترقی کو ریورس گیئر اُس وقت لگا جب نظام حکومت کی باگ ڈور اُن لوگوں کے ہاتھوں میں آئی جو ملکی سے زیادہ ذاتی مفادات پر یقین رکھتے ہیں، 80اور 90کی دہائی میں دو ذاتی مفادات کے اسیر فریق اپنی خدمت میں مصروف عمل رہے، ملک میں سیاسی، معاشی اور مذہبی عدم استحکام برپا کئے رکھا، ملک کے دفاعی اداروں کو مختلف طریقوں سے متنازعہ بنائے رکھا۔ پاکستان کو خطرہ اِن جیسے عناصر سے ہے، گزشتہ دس سال کے اقتدار میں ملک کو 6ہزار ارب سے 30ہزار ارب کا مقروض بنایا اور دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچا دیا۔ یہ کس کا ایجنڈا پورا کرتے رہے اور کر رہے ہیں؟ اُن غیرملکی قوتوں کا ایجنڈا جو پاکستان بننے سے پہلے اور بعد میں بھی عدم استحکام کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں؟ دفاعی اداروں پر الزام تراشی اور دفاعی رازوں کو افشا کرنا وہی غیرملکی ایجنڈا ہے، اِس وقت ملک بہترین سول ملٹری تعلقات کے ساتھ چل رہا ہے، ملک میں امن و امان کی صورتحال گزشتہ دس برسوں میں بہترین ہے، ملکی اور غیرملکی سرمایہ کاروں میں اضافہ ہورہا ہے، کورونا بحران میں جہاں دنیا کے کئی ممالک جدوجہد میں مصروف ہیں وہاں پاکستان میں زندگی رواں دواں ہے، کورونا بحران کے بعد پاکستان کی معیشت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، دنیا میں پاکستان کی بہتر اور مثبت شناخت میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ ایک دور اندیش، ایماندار اور مخلص قیادت کی بدولت ہے، چند افراد کا ٹولہ اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کیلئے ملکی مفاد کو تہ تیغ کر رہا ہے، ملک کو مہنگے قرضوں میں جکڑنا، مہنگی بجلی، گیس کے معاہدے، کیا ملک کیلئے کئے؟ ملک میں طبقاتی تقسیم پیدا کی گئی، پسماندہ اضلاع میں احساسِ محرومی بڑھایا گیا، ضلع لاہور میں فی کس 106961روپے اور دوسرے اضلاع میں فی کس 10226روپے انہی کے کارنامے ہیں، کراچی کی عوام کو آخر کس چیز کی سزا مل رہی ہے؟ صوبہ سندھ میں عوام آج بھی کتے کے کاٹنے کی ویکسین کی عدم دستیابی پر مررہے ہیں، احتساب کے عمل کو کمزور کرنے کیلئے یہ عناصر صوبائیت اور لسانیات کا سہارا لیتے ہیں۔

یہ کس بنیاد پر کہتے ہیں کہ حکومت چلنے نہیں دیں گے، کس کا ایجنڈا پورا کرنا چاہتے ہیں، غیر ملکی قوتیں تو چاہتی ہیں کہ ملک عدم استحکام کا شکار ہو، کیا یہ مہنگائی کے خلاف دھرنا دینا چاہتے ہیں، آج مہنگائی کی وجہ اداروں کا کمزور ہونا ہے، اداروں میں سیاسی مداخلت، نااہل افراد کی تعیناتی اور اقربا پروری کی بنا پر ادارے ڈیلیور ہی نہیں کرپا رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں اداراتی اصلاحات کا عمل جاری ہے، آج معاشی ترقی بہترین سمت میں ہے، برآمدات اور ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہو رہا ہے، بجٹ خسارہ تیزی سے کم ہوا ہے، ملکی اور غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا، براہِ راست سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے، معاشی اشاریے بہتر ہوئے ہیں، اسٹاک ایکسچینج میں تیزی اسی مثبت معاشی ترقی کا مظہر ہے۔ پاکستان آج اِن خدشات کا شکار ہے کہ غیر ملکی طاقتیں اپنے آلہ کاروں سے ترقی کی طرف بڑھتے سفر میں رکاوٹیں ڈال رہی ہیں، آج پاکستان عمران خان کی قیادت میں ہے، پاکستان بنا بھی تھا اور پاکستان چلے گا بھی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین