• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی ادارے کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے اُن 5سرفہرست ممالک میں شامل ہے جہاں فضائی آلودگی میں خطرناک طریقے سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں ملک میں ہر برس 5سال سے کم عمر 10لاکھ بچے شدید متاثر ہوتے ہیں۔ پاکستان میں فضائی آلودگی میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے۔ بالخصوص پشاور میں فضائی آلودگی کی وجہ سے عوام طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، اِس انتظامی لاپروائی پر عدالتِ عظمیٰ نے از خود نوٹس لیا جس کی سماعت بروز پیر پشاور میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس فیصل عرب نے کی۔ دورانِ سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، مسٹر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت پشاور میں آلودگی کے باعث عوام کا جینا محال ہو چکا ہے، گرد و غبار کی وجہ سے سانس لینا مشکل ہے، پشاور کا یہ حال تو دیگر شہروں کا کیا ہوگا، کہاں گئے وہ بلین ٹری سونامی کے منصوبے؟ ہمیں تو پشاور آتے ہوئے ایک درخت بھی دکھائی نہیں دیا۔ چیف جسٹس کے استفسار پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ صوبائی حکومت نے متعدد اقدامات کیے ہیں، سیمنٹ فیکٹریوں کو جدید فلٹریشن پلانٹ لگانے کی ہدایت کی گئی ہے جن میں بیشتر لگا دیے گئے ہیں جبکہ کوئی سیمنٹ فیکٹری شہری حدود میں نہیں۔ فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے اُٹھایا جانے والے یہ قدم لائقِ تحسین ہے، نہ صرف پشاور بلکہ دوسروں شہروں میں بھی فضائی آلودگی کی یہی کیفیت ہے، جس کی وجہ سے شہری مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنا کسی ایک ادارے یا صرف انتظامیہ کا کام نہیں ہے، ہمیں بحیثیت شہری بھی اپنے ماحول کو صاف رکھنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ملک میں دھان کی کٹائی شروع ہو چکی ہے، حکومت کو اِس حوالے سے بھی پیشگی اقدامات کرنا چاہئیں تاکہ کسان فصل کی باقیات جلا کر مزید فضائی آلودگی کا باعث نہ بن سکیں۔

تازہ ترین