چارسدہ (نمائندہ جنگ) چارسدہ کے علاقہ شیخ کلی سے اغواء ہونے والی ڈھائی سالہ بچی زینب کے ساتھ جنسی زیادتی اوربہیمانہ قتل کے بعد علاقے میں سوگ اور خوف و ہراس کا عالم ہے جبکہ پولیس نےعلاقہ سے آٹھ مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے جن کو مزید تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ضلع چارسدہ کے علاقے پڑانگ میں کمسن بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس اور دیگر متعلقہ حکام کو واقعے میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ڈسٹرکٹ بار کونسل فوری طور پر ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چارسدہ کے علاقہ سردیاب شیخ کلے میںکے رہائشی اختر منیر کے ڈھائی سالہ بیٹی زینب 6 اکتوبر کو گھر کے قریب سے اغواء ہو ئی تھی اور پڑانگ پولیس نے اس حوالے سے باقاعدہ ایف آئی آر بھی درج کی تھی ۔سات اکتوبر سہ پہر بچی کی تشدد زدہ نعش شیخ کلی میں واقعہ کھیتوں سے ملی جس کے بعد نعش کو ڈی ایچ کیوہسپتال چارسدہ منتقل کیا گیا جہاں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی جبکہ سفاک ملزم نے بچی کا پیٹ اور سینہ بھی چھری سے پھاڑدیا تھا ۔دوسری طرف پشاور اور چارسدہ پولیس کے مابین جائے وقوعہ کے حدود پر تنازعہ پیدا ہوا ہے اور اس حوالے سے محکمہ ریونیو نے جائے وقوعہ کو پشاور کی حدودات قرار دے دیا ہے ۔