پشاور(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے محکموں کی جانب سے زائد المعیاد کیسز پر برہمی کا اظہار کیا ۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ خیبر پختونخوا کے پورے عملے کو برطرف کردینا چاہیے، حکومت جب کارروائی کرتی ہے تو صرف کلرک کو ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے، بڑوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی ،حکومت کلرک سے کام لیتی ہے اور اسی کو قصور وار قرار دیکر اس کے خلاف کارروائی کرتی ہے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس گلزار احمد ،جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی ۔کیس کی سماعت شروع ہوئی تو فاضل بنچ نے زائد المیعاد کیسز پر برہمی کا اظہار کیا ۔جسٹس اعجاز الحسن نے ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختون شمائل احمد بٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے سارے کیسز زائدالمیعاد(ٹائم بارڈ) ہوتے ہیں افسران کیا کررہے ہیں ۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گزار احمد نے اے جی کو کہا کہ آپ کے تو پورے عملے کو برطرف کردینا چاہئے آپ کی حکومت کلرک سے کام لیتی ہے اور اس کو ہی قصور وار قرار دیکر معطل کردیتی ہے۔